مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 265

عورتیں اپنے لباس میں مردوں سے زائد کپڑا رکھ سکتی ہیں

راوی:

وعن أم سلمة قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم حين ذكر الإزار : فالمرأة يا رسول الله ؟ قال : " ترخي شبرا " فقالت : إذا تنكشف عنها قال : " فذراعا لا تزيد عليه " . رواه مالك وأبو داود والنسائي وابن ماجه
وفي رواية الترمذي والنسائي عن ابن عمر فقالت : إذا تنكشف أقدامهن قال : " فيرخين ذراعا لا يزدن عليه "

اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ازار بند (تہبند و پائجامہ) کا حکم بیان فرما رہے تھے (کہ اس کا لٹکانا ممنوع ہے ) تو انہوں نے عرض کیا کہ " یا رسول اللہ ! اور عورت (کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ یعنی اگر وہ اپنے ازار کو نیچا نہ رکھے تو اس کا ستر پوری طرح نہیں چھپے گا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت اپنا تہبند یا پائجامہ (اپنی آدھی پنڈلیوں یا بعض کے قول کے مطابق اپنے ٹخنوں سے ) ایک بالشت نیچا لٹکا سکتی ہے ۔" حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا کہ اس صورت میں بھی کھلا رہے گا یعنی مثلا اس کی پنڈلیاں زیادہ لمبی ہوں اور وہ اپنی آدھی پنڈلیوں سے ایک بالشت اور نیچے تک اپنا پائجامہ لٹکا لے تب بھی اس کا ستر کھلنے کا احتمال رہے گا ۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " (اگر اس صورت میں بھی اس کا ستر کھلا رہے تو ') وہ ایک گز اور نیچے لٹکا لے (گز سے شرعی گز یعنی ایک ہاتھ مراد ہے اور مطلب یہ ہے کہ اس صورت میں وہ اپنے پائجامہ وغیرہ کو اتنا نیچے لٹکا سکتی ہے کہ وہ زمین تک پہنچ جائے تاکہ اس کے پیر چھپے رہیں اور وہ ایک بالشت کے بقدر زائد ہو یا ایک گز کے بقدر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حد سے زیادہ لٹکانے کی ممانعت کو تاکیدا بیان کرنے کے لئے یہ فرمایا کہ ) کوئی عورت اس ایک گز سے زیادہ نیچے نہ لٹکائے ۔" (مالک، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ،) اور ترمذی نسائی کی ایک روایت میں جو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے، یوں ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ کہا کہ اس صورت میں ان کے پیر کھلے رہیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " وہ ہاتھ بھر اور نیچے لٹکا لیں لیکن اس سے زائد نہ لٹکائیں ۔"

یہ حدیث شیئر کریں