مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 264

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی ٹوپیاں

راوی:

وعن أبي كبشة قال : كان كمام أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم بطحا . رواه الترمذي وقال : هذا حديث منكر

اور حضرت ابوکبشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی ٹوپیاں اس طرح کی ہوتی تھیں کہ وہ سروں سے چپکی رہتی تھیں ۔" (ترمذی ) نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث منکر ہے ۔ "

تشریح
اکثر شارحین نے کہا ہے کہ کمام اصل میں کمہ کی جمع ہے جیسے قبہ کی جمع قباب اور کمہ مدور یعنی گول ٹوپی کو کہتے ہیں ۔ اور بطح بطحا کی جمع ہے جس کے معنی ہموار پتھریلی زمین کے ہیں، اس صورت میں حدیث کا مطلب یہ ہوگا کہ صحابہ کرام جو ٹوپیاں استعمال کرتے تھے وہ گول اور پھیلی ہوئی ہوتی تھیں کہ وہ سروں سے چپکی رہتی تھیں نہ کہ ہوا میں اوپر اٹھی ہوئی بلند و دراز جیسے اس زمانہ میں ترکی اور ایرانی ٹوپیاں ہوتی ہیں ۔
اور بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ " کمام " کمہ کی جمع نہیں بلکہ " کم " کی جمع ہے جس کے معنی " آستین کے ہیں جیسے " قف " کی جمع " قفاف " (قف کے معنی بلند زمین کے ہیں ') اس صورت میں " بطحا " کے معنی " فراخ و کشادہ " کے ہوں گے ، کیونکہ بطحا یعنی ہموار پتھریلی زمین، کشادہ بھی ہوتی ہے، اس طرح حدیث کا مطلب یہ ہو جائے گا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اپنے کرتوں میں تنگ آستین نہیں رکھتے تھے بلکہ ان کے کرتوں کی آستینیں ایک بالشت کے بقدر چوڑی ہوتی تھیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں