جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کا حکم سنانے کے لئے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لائے
راوی:
وعنها قالت : بينا نحن جلوس في بيتنا في حر الظهيرة قال قائل لأبي بكر : هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم مقبلا متقنعا . رواه البخاري
اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ (ہجرت ) سے قبل ایک دن جب کہ ہم دوپہر کی گرمی میں اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کسی کہنے والے نے (حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے) کہا کہ (دیکھو ) وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم چادر کے کونے سے اپنا سر مبارک چھپائے ہوئے تشریف لا رہے ہیں ۔" (بخاری )
تشریح
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے سر مبارک کو چادر کے کونے سے ڈھانکنا یا تو تمازت و تپش سے بچنے کے لئے تھا، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اس لئے ڈھانک رکھا تھا کہ چہرہ چھپا رہے اور لوگ (دشمنان دین ) پہچان نہ سکیں ۔
یہ حدیث اصل میں اس حدیث کا ایک ٹکڑا ہے جس میں ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعہ کو بیان کیا گیا ہے کہ (مکہ میں ) بیعت العقبہ کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہجرت کے حکم کے منتظر تھے ادھر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس بات کے درخواست گزار تھے کہ اس سفر میں ان کو رفاقت کا شرف حاصل ہو، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فرماتے تھے کہ اگر ہجرت کا حکم نازل ہوا تو ایسا ہی ہو گا (کہ اس سفر میں تم ہی رفیق بنو گے ) چنانچہ ایک دن اچانک ہجرت کا حکم نازل ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر تشریف لائے اور ان کو بتایا کہ ہجرت کا حکم نازل ہو گیا ہے اور یہ ہدایت ملی ہے کہ میں ہجرت کے لئے مکہ سے نکل جاؤں اور تم میرے رفیق بنو ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رات میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو لے کر ان کے مکان کی اس کھڑکی سے نکلے جو مکہ کے نشیبی علاقہ میں واقع ثور پہاڑ کی سمت میں تھی اور غار ثور میں جا کر چھپ گئے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ الخ۔ ۔