آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تنگ آستینوں کا جبہ پہنا ہے
راوی:
وعن المغيرة بن شعبة : أن النبي صلى الله عليه وسلم لبس جبة رومية ضيقة الكمين
اور حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رومی جبہ پہنا جس کی آستین تنگ تھی ۔" (بخاری ومسلم )
تشریح
یہ ایک سفر کے دوران کا واقعہ ہے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنگ آستینوں والا جبہ پہنا، چنانچہ ایک اور روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ اس کی آستینیں اتنی تھیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرمانے لگے تو وہ آستینیں اوپر چڑھ سکیں ۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ہاتھوں کو دھونے کے لئے ان آستینون کے نیچے سے نکالنا پڑا ۔ بعض حضرات کہتے ہیں کہ اس سے معلوم ہوا کہ اپنے کرتے و جبہ وغیرہ کی آستینیں تنگ بنوانا سفر کے دوران تو مستحب ہے، سفر کے علاوہ (حضر میں ) مستحب نہیں ہے کیونکہ صحابہ کرام فراخ آستینیں بنوایا کرتے تھے جب کہ ابن حجر نے یہ کہا ہے کہ اس بارے میں آئمہ کا قول یہ ہے کہ آستینوں کو فراخ رکھنا ایک قسم کی مذموم بدعت ہے، انہوں نے صحابہ کی آستینوں کے فراخ ہونے کے دوسرے معنی لکھے ہیں، جس کی تفصیل ان کی شرح میں دیکھی جا سکتی ہے، لیکن یہ کہا جا سکتا ہے ہے کہ آئمہ کا قول مفرط یعنی حد سے زیادہ فراخی پر محمول ہے اور صحابہ کی آستینوں کے فراخ ہونے کے بارے میں جو کچھ منقول ہے غیر مفرط (یعنی حد کے اندر) پر محمول ہے ۔ اسی لئے منتقی میں، جو آئمہ کی کتابوں میں سے ایک کتاب ہے ، یہ لکھا ہے کہ آستینوں کو ایک بالشت کے بقدر فراخ رکھنا مستحب ہے ۔