سونے چاندی کے برتن میں نہ پئو
راوی:
عن ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : " من شرب في إناء ذهب أو فضة أو إناء فيه شيء من ذلك فإنما يجرجر في بطنه نار جهنم " . رواه الدارقطني
" حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔" جو شخص سونے یا چاندی کے برتن میں پئے گا یا کسی ایسے برتن میں پئے گا (جو اگرچہ کلیۃ سونے چاندی کا نہ ہو مگر ) اس میں سونے یا چاندی کا کچھ حصہ ہو تو اس کا یہ پینا اس کے علاوہ اور کوئی نتیجہ پیدا نہیں کرے گا کہ اس کے پیٹ میں دوزخ کی آگ کو غٹ غٹ اتارے گا ۔" (دارقطنی )
تشریح
" اس میں سونے یا چاندی کا کچھ حصہ ہو ۔" کا مطلب یہ ہے کہ اس میں سونے یا چاندی کی کیلیں وغیرہ لگی ہوئی ہوں۔ اور طیبی نے نووی سے یہ نقل کیا ہے کہ اگر وہ کیلیں وغیرہ چھوٹی چھوٹی ہوں اور اتنی ہی مقدار و تعداد میں استعمال کی گئی ہوں جو ضرورت و حاجت کے بقدر ہوں تو وہ حرام و مکروہ کے حکم میں داخل نہیں ہوں گی، لیکن اگر زیادہ مقدار و تعداد میں بھی ہوں اور بڑی بڑی یا چوڑی ہوں تو پھر وہ حرام کے حکم میں ہوں گی، لیکن جیسا کہ پہلے بھی بیان کیا جا چکا ہے کہ اس سلسلے میں حنفیہ کا مسلک یہ ہے کہ جس برتن میں سونے یا چاندی کی کیلیں وغیرہ لگی ہوئی ہوں اس میں پانی پینا جائز ہے بشرطیکہ جس جگہ منہ لگا کر پیا جائے وہاں سونا یا چاندی نہ ہو ۔