بھوک ہونے کے باوجود کھانے سے تکلفا انکار کرنا جھوٹ بولنے کے مترادف ہے
راوی:
وعن أسماء بنت يزيد قالت : أتي النبي صلى الله عليه وسلم بطعام فعرض علينا فقلنا : لا نشتهيه . قال : " لا تجتمعن جوعا وكذبا " . رواه ابن ماجه
اور حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتی ہیں کہ (ایک دن ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھانا لایا گیا اور پھر وہ کھانا ہمارے سامنے رکھا گیا (ہم اگرچہ بھوکے تھے اور کھانے کی خواہش رکھتے تھے مگر جیسا کہ عادت ہوتی ہے محض تکلفا ) " ہم نے کہا کہ ہم کو کھانے کی خواہش نہیں ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن کر ) فرمایا کہ " بھوک اور جھوٹ کو جمع نہ کرو ۔" (ابن ماجہ )
تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص بھوک اور کھانے کی خواہش کے باوجود بطور تکلف کھانے سے انکار کرے اور یہ کہے کہ مجھے کھانے کی خواہش نہیں ہے جو حقیقت میں جھوٹ بولنا ہے تو اس سے بڑا نادان کون ہو گا کہ دو نقصان برداشت کرنے پر تیار ہو جائے ایک تو دنیا کا نقصان کہ بھوک کی کلفت اٹھائے اور دوسرا دین کا نقصان کہ جھوٹ بولے ۔