جانوروں کو کسی ضرورت ومصلحت کی وجہ سے داغنا جائز ہے
راوی:
وعن هشام بن زيد عن أنس قال : دخلت على النبي صلى الله عليه و سلم وهو في مربد فرأيته يسم شاء حسبته قال : في آذانها
" اور حضرت ہشام ین زید، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا میں ( ایک دن ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانوروں کے باڑے میں تھے ، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں وغیرہ کے کسی عضور پر داغ دے رہے تھے ۔ " ہشام کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بیان کیا تھا کہ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) ان بکریوں وغیرہ کے کان پر ( داغ دے رہے تھے ۔ " ( بخاری ومسلم )
تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ منہ یعنی چہرہ میں کان شامل نہیں ہے ، کیونکہ ( چہرہ ) پر داغ دینے سے تو منع فرمایا گیا ہے اگر کان کا تعلق بھی چہرہ سے ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کان پر داغ کیوں دیتے ۔