مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 175

کھانا ٹھنڈا کر کے کھانا چاہئے

راوی:

وعن أسماء بنت أبي بكر : أنها كانت إذا أتيت بثريد أمرت به فغطي حتى تذهب فورة دخانه وتقول : إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : " هو أعظم للبركة " . رواهما الدارمي

اور حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں روایت ہے کہ جب ان کے سامنے ثرید لایا جاتا تو وہ اس کو ڈھانک دینے کا حکم دیتیں، چنانچہ اس کو ڈھانک کر رکھ دیا جاتا تھا، یہاں تک کہ اس کے دھویں اور بھاپ کا جوش نکل جاتا ہے تھا (یعنی اس کی گرمی کی شدت ختم ہو جاتی تھی اس کے بعد وہ اس کو کھاتی تھیں ) نیز وہ فرماتی تھیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ " کھانے میں سے گرمی کا نکل جانا برکت میں زیادتی کا موجب ہے ۔" (ان دونوں روایتوں کو دارمی نے نقل کیا ہے ۔"

تشریح
" ثرید " کا ذکر محض اتفاقی ہے کہ اس وقت کا عام کھانا ثرید ہی ہوتا تھا اس لئے اس کا ذکر کیا ورنہ دوسرے کھانوں کا بھی یہی حکم ہے، چنانچہ جامع الصغیر میں یہ روایت نقل کی گئی ہے کہ ابردوا بالطعام فان الحار لابرکۃ فیہ (کھانے کو ٹھنڈا کر کے کھاؤ کیوں کہ گرم میں برکت نہیں ہوتی ) اسی طرح بیہقی نے بطریق ارسال یہ روایت نقل کی ہے کہ نہی عن الطعام الحار حتی یبرد (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گرم کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہو جائے ) ۔

یہ حدیث شیئر کریں