مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 165

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیاز کھانے کا مسئلہ

راوی:

وعن أبي زياد قال : سئلت عائشة عن البصل فقالت : إن آخر طعام أكله رسول الله صلى الله عليه وسلم طعام فيه بصل . رواه أبو داود

اور حضرت ابوزیاد کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے (پکی ہوئی ) پیاز کے بارے میں پوچھا گیا ( کہ وہ حرام ہے یا حلال ؟) تو انہوں نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی زندگی میں ) جو سب سے آخری کھانا کھایا تھا اس میں (پکی ہوئی ) پیاز تھی ۔ " (ابوداؤد )

تشریح
اس مسئلہ میں تفصیل یہ ہے کہ روایتوں میں آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پیاز و لہسن نہیں کھایا بلکہ بعض روایت میں یہ ہے کہ امت کو بھی اس سے منع فرمایا ہے لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیاز کھائی ہے لہٰذا بعض حضرات کہتے ہیں کہ پیاز و لہسن کھانے کی جو ممانعت منقول ہے اس کا تعلق کچی پیاز اور لہسن سے ہے نہ کہ اس لہسن و پیاز سے جو کھانے میں پکا ہوا ہو ۔ بلکہ زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ کچے کے بارے میں ممانعت بھی محض نہی تنزیہی کے طور پر ہے ۔ بطور تحریمی کے نہیں ہے چنانچہ یہ چیزیں نہ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر حرام تھیں اور نہ امت پر حرام ہیں بلکہ طحاوی نے شرح آثار میں ایسی احادیث نقل کی ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ پیاز و لہسن اور گندنا وغیرہ کھانا مباح ہے خواہ وہ کچے ہوں یا کھانے کے ساتھ پکے ہوئے ہوں، لیکن یہ اباحت اس شخص کے لئے ہے جو ان کو کھانے کے بعد گھر میں بیٹھا رہے اور ان کی بو آنے تک مسجد میں نہ جائے کیونکہ ان چیزوں کو کھا کر مسجد میں جانا مکروہ ہے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ ، حضرت امام ابویوسف اور حضرت امام محمد کا قول بھی یہی ہے ۔ ابن ملک کہتے ہیں کہ جہاں تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کا تعلق ہے کہ آپ کا اپنی زندگی کے آخر میں ایسے کھانے کو کھانا جس میں پیاز تھی بیان جواز کی خاطر تھا اور یہ واضح کرنا تھا کہ ان چیزوں کے کھانے کی ممانعت نہی تنزیہی کے طور پر ہے نہ کہ بطور تحریمی ۔

یہ حدیث شیئر کریں