مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 159

غذا کو معتدل کر کے کھاؤ

راوی:

وعن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يأكل البطيخ بالرطب . رواه الترمذي وزاد أبو داود : ويقول : " يكسر حر هذا ببرد هذا وبرد هذا بحر هذا " . وقال الترمذي : هذا حديث حسن غريب

اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خرپزہ ، تازہ کھجوروں کے ساتھ کھاتے تھے ۔ (ترمذی ) اور ابوداؤد نے اس روایت میں یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ " اور آپ یہ فرماتے تھے کہ اس (کھجور ) کی گرمی اس (خرپزے ) کی سردی سے توڑی جاتی ہے اور خرپزے کی سردی کھجور کی گرمی سے توڑی جاتی ہے ۔ نیز ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب ہے ۔"

تشریح
مذکورہ بالا دونوں چیزوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر کھانے میں بڑی حکمت یہ ہے کہ ایک سرد دوسری گرم ہے ۔ دونوں ملا کر معتدل غذا ہو جاتی ہے ! طیبی نے کہا ہے خرپزے سے مراد شاید کچا خرپزہ ہوگا کیونکہ وہ سرد تر ہوتا ہے ورنہ پکا خرپزہ گرم ہوتا ہے لیکن کھجور کی بہ نسبت وہ بھی سرد ہوتا ہے ۔ اکثر علماء نے یہ لکھا ہے کہ " بطیخ " سے مراد خرپزہ نہیں ہے بلکہ تربوز ہے کہ وہ سرد ہوتا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں