مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 146

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ٹیک لگا کر کھانا نہیں کھایا

راوی:

وعن عبد الله بن عمرو قال : ما رئي رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل متكئا قط ولا يطأ عقبه رجلان . رواه أبو داود

اور حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ٹیک لگا کر کھانا کھاتے ہوئے نہیں دیکھے گئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دو آدمی بھی نہیں چلتے تھے ۔ " (ابو داؤد )

تشریح
ٹیک لگا کر کھانا کھانے کے سلسلے میں تفصیلی بات پچھلے صفحات میں گزر چکی ہے ۔ پیچھے چلنے کا مطلب یہ ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کہیں جاتے آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے زیادہ آدمیوں کا تو ذکر ہی نہیں دو آدمی بھی نہیں چلتے تھے، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی تواضع اور انکسار کے تحت اپنے صحابہ کے ساتھ اس طرح چلتے کہ یا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب کے درمیان میں رہتے یا سب سے پیچھے رہتے جیسا کہ ایک اور حدیث میں الفاظ منقول ہیں کہ ویسوق اصحابہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے پیچھے چلتے تھے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہمراہیوں اور صحابہ کے آگے ہو کر نہیں چلے تھے جیسے امراء و سلاطین متکبر و جاہ پرست لوگوں اور دنیا دار پیروں کا طریقہ ہے کہ وہ نہ صرف اپنے ہمراہیوں کے آگے آگے چلنے ہی میں اپنی بڑائی سمجھتے ہیں بلکہ اس بات کی کوشش کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کا ہجوم ان کے پیچھے پیچھے چلے ۔" دو " کی قید سے معلوم ہوا کہ کبھی کبھار ایک آدھ آدمی جیسے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ وغیرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے رہا کرتے تھے ، اور یہ بھی ضرورت کے تحت اور یہ تواضع و انکسار کے منافی بھی نہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں