مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 139

کھانے کے درمیان بھی بسم اللہ پڑھی جا سکتی ہے

راوی:

وعن أمية بن مخشي قال : كان رجل يأكل فلم يسم حتى لم يبق من طعامه إلا لقمة فلما رفعها إلى فيه قال : بسم الله أوله وآخره فضحك النبي صلى الله عليه وسلم ثم قال : " ما زال الشيطان يأكل معه فلما ذكر اسم الله استقاء ما في بطنه " . رواه أبو داود

اور حضرت امیہ بن مخشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن ) ایک شخص کھانا کھانے بیٹھا تو اس نے اللہ کا نام نہیں لیا (یعنی بسم اللہ کہے بغیر کھانا کھانے لگا ') یہاں تک کہ جب اس کھانے میں سوائے ایک لقمہ کے کچھ باقی نہیں رہا (اور اس کو یاد آیا کہ میں کھانا شروع کرتے وقت بسم اللہ کہنا بھول گیا ہوں ) تو اس نے وہ آخری لقمہ اپنے منہ میں لے جاتے وقت کہا بسم اللہ اولہ واخرہ ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم (یہ دیکھ کر ) ہنسے اور پھر فرمایا کہ شیطان اس شخص کے ساتھ برابر کھانا کھا رہا تھا لیکن جب اس نے اللہ کا نام لیا تو اس (شیطان ) نے وہ سب کچھ اگل دیا جو اس کے پیٹ میں تھا ۔" (ابوداؤد )

تشریح
شیطان کا اپنے پیٹ کا سارا کھانا اگل دینا، حقیقت پر محمول ہے ۔ یا یہ مراد ہے کہ کھاتے وقت بسم اللہ نہ کہنے کی وجہ سے جو برکت جاتی رہی تھی اس نے اس کو واپس کر دیا ۔گویا وہ برکت اس شیطان کے پیٹ میں امانت تھی جب اس شخص نے بسم اللہ کہی تو وہ برکت بھی کھانے میں واپس آ گئی ۔

یہ حدیث شیئر کریں