مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ جنگ کرنے کا بیان ۔ حدیث 1367

مسلمانوں اور عیسائیوں کے بارے میں ایک پیشگوئی

راوی:

وعن ذي مخبر قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ستصالحون الروم صلحا آمنا فتغزون أنتم وهم عدوا من ورائكم فتنصرون وتغنمون وتسلمون ثم ترجعون حتى تنزلوا بمرج ذي تلول فيرفع رجل من أهل النصرانية الصليب فيقول غلب الصليب فيغضب رجل من المسلمين فيدقه فعند ذلك تغدر الروم وتجمع للملحمة وزاد بعضهم فيثور المسلمون إلى أسلحتهم فيقتتلون فيكرم الله تلك العصابة بالشهادة . رواه أبو داود

حضرت ذی مخبر رضی اللہ عنہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خادم اور نجاشی بادشاہ حبشہ کے بھتیجے تھے کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مسلمانوں وہ وقت آنے والا ہے جب تم رومیوں یعنی عیسائیوں سے ایک ایسی مصالحت کرو گے جو با امن صلح ہوگی یعنی طرفین میں کسی کو بھی مصالحت شکنی اور بد عہدی کا خوف نہ ہوگا) اور پھر اس مصالحت اور معاہدہ کے تحت تم اور رومی باہم مل کر اپنے علاوہ ایک اور دشمن کے خلاف جنگ کرو گے چنانچہ اللہ کی طرف سے اس دشمن کے خلاف تمہیں مدد ونصرت دی جائے گی، تم غنیمت کا مال حاصل کرو گے اور تم سلامت رہو گے یعنی تمہارا جانی ومالی نقصان نہیں ہوگا۔ اس کے بعد جب تم اس دشمن کو شکست دے کر واپس ہو گے تو تم اور وہ رومی ایک ایسی جگہ پڑاؤ ڈالو گے جو سرسبز و شاداب ہوگی اور جہاں ٹیلے ہوں گے، وہاں عیسائیوں یعنی رومیوں میں سے ایک شخص صلیب بلند کر کے کہے گا کہ صلیب کا غلبہ ہوا ہے یعنی وہ عیسائی یہ دعویٰ کرے گا کہ اس جنگ میں صلیب کی برکت سے فتح حاصل ہوئی ہے۔ اس بات پر مسلمانوں میں سے ایک شخص غضب ناک ہو جائے گا کیونکہ وہ اس بات کو مسلمانوں کے ایمان وعقیدہ کے خلاف جانے گا کہ اس فتح وغلبہ کو اللہ اور اس کے دین کے بجائے کسی اور چیز کی طرف منسوب کیا جائے چنانچہ وہ مسلمان اس صلیب کو توڑ ڈالے گا اور اس وقت رومی نہ صرف عہد کو توڑ دیں گے اور مصالحت کو ختم کر دیں گے بلکہ مسلمانوں کے خلاف جنگ کے لئے اپنے لوگوں کو جمع کر لیں گے ۔ بعض راویوں نے یہ الفاظ نقل کئے ہیں کہ اس کے بعد مسلمان بھی اپنے ہتھیاروں کی طرف لپکیں گے یعنی ان رومیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہو جائیں گے اور ان سے جنگ کریں گے چنانچہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی اس جماعت کو شہادت کی فضیلت وعظمت عطا فرمائے گا۔ (ابو داؤد)

یہ حدیث شیئر کریں