جنگ عظیم، فتح قسطنطنیہ اور خروج دجال کی پیشگوئی
راوی:
وعن ابن عمر قال يوشك المسلمون أن يحاصروا إلى المدينة حتى يكون أبعد مسالحهم سلاح وسلاح قريب من خيبر . رواه أبو داود
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ وقت آنے والا ہے جب مسلمانوں کا مدینہ میں محاصرہ کیا جائے گا یہاں تک کہ ان دور ترین مورچہ سلاح ہوگا ، اور سلاح خیبر کے نزدیک ایک مقام کا نام ہے۔ ( ابوداؤد )
تشریح
لفظ " سلاح" سین کے زبر کے ساتھ ہے لیکن اس بنا پر کہ یہ لفظ اسم موخر ہے اور اس کی خبر ابعد ہے اس کو سین کے پیش کے ساتھ بھی نقل کیا جا سکتا ہے ، علاوہ ازیں ایک نسخہ میں یہ لفظ دو زبر (تنوین) کے ساتھ اور ایک نسخہ میں حاء کے زبر کے ساتھ منقول ہے ۔ بہرحال یہ ایک جگہ کا نام ہے جو خیبر کے پاس ہے اور خیبر کے مدینہ منورہ سے تقریبا ساٹھ میل کے فاصلے پر واقع ہے۔
حدیث کا مطلب یا تو یہ ہے کہ جب آخر زمانہ میں مسلمانوں کی کمزوری اور انتشار کا وقت ہوگا تو دشمنان دین واسلام کے حوصلے اتنے بڑھ جائیں گے کہ وہ مدینہ منورہ تک کا محاصرہ کرنے اور وہاں کے مسلمانوں کو گھیر لینے کی کوشش کریں گے اور ان کا اقتدار خیبر تک آ جائے گا۔ یا یہ کہ اس وقت جب مسلمان دشمنوں کے تسلط وقبضہ سے نکلنے کے لئے اپنے اپنے ملکوں اور علاقوں سے سے بھاگ بھاگ کر مدینہ آئیں گے تو مدینہ اور سلاح کے درمیان جمع ہوں گے اور یا یہ کہ اس وقت اطراف عالم سے بھاگ کر آنے والے مسلمانوں میں سے کچھ تو وہ ہوں گے جو مدینہ منورہ میں آ جائیں گے اور کچھ وہ ہوں گے جو اس مقدس شہر کی حفاظت ونگہبانی کی خاطر اس کے گرد مورچہ بنائیں گے اور ان مورچوں پر ڈٹے رہیں گے، چنانچہ ان مورچوں میں سب سے دور مورچہ جو ہوگا وہ سلاح کے مقام پر ہوگا یہ معنی حدیث کے آخری الفاظ کی مناسبت سے زیادہ صحیح ہیں۔