مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 1334

فتنہ کا ذکر

راوی:

وعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ستكون فتنة صماء بكماء عمياء من أشرف لها استشرفت له وإشراف اللسان فيها كوقوع السيف . رواه أبو داود .

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ عنقریب گونگے، بہرے اور اندھے فتنے کا ظہور ہوگا ، جو شخص اس فتنہ کو دیکھے گا اور اس کے قریب جائے گا وہ فتنہ اس کو دیکھے گا اور اس کے قریب آ جائے گا نیز اس فتنہ کے وقت زبان درازی، تلوار مارنے کی مانند ہوگی۔ (ابو داؤد)

تشریح
فتنہ کو گونگا اور بہرہ کہنا، لوگوں کے اعتبار سے ہے، یعنی وہ فتنہ اتنا سخت اور اس قدر ہیبت ناک ہوگا کہ عام لوگ اس وقت حیران وسراسیمہ ہو کر رہ جائیں گے، نہ کوئی فریاد رس نظر آئے گا کہ جس سے کوئی شخص گلو خلاصی کی درخواست کر سکے اور نہ کسی کو نجات دلا سکے اور نہ کوئی ایسی راہ دکھائی دے گی جس کے ذریعے اس فتنہ سے نجات اور خلاصی پائی جا سکے ۔ یا مطلب یہ ہے کہ اس فتنے کے وقت لوگ حق وباطل اور نیک وبد کے درمیان تمیز نہیں کریں گے۔ وعظ ونصیحت کو سننا اور اس پر عمل کرنا گوارہ نہیں کریں گے، امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی باتوں پر دھیان نہیں دیں گے، جو شخص ان کو نیک باتوں کی طرف بلائے گا اور زبان سے حق بات نکالے گا اس کو روحانی وجسمانی اذیتوں میں مبتلا کریں گے اور اس کے ساتھ نہایت تکلیف دہ اور پریشان کن سلوک کریں گے۔
" جو شخص اس فتنہ کو دیکھے گا الخ" کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص اس فتنہ کی باتوں کی طرف متوجہ رہے گا اور ان لوگوں کی قربت وہمنشینی اختیار کرے گا جو اس فنتہ کا باعث ہوں گے، تو اس شخص کا اس فتنہ سے محفوظ رہنا اور اس کے برے اثرات کے چنگل سے بچ نکلنا ممکن نہیں ہوگا ، اس کے برخلاف جو شخص اس فتنہ سے دور اور فتنہ پردازوں سے بے تعلق رہے گا وہ فلاح یاب ہوگا۔
" زبان درازی تلوار مارنے کی مانند ہوگی" کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت چونکہ لوگوں میں تعصب وعداوت ، ضد و ہٹ دھرمی اور حق کو قبول نہ کرنے پر اصرار بہت زیادہ ہوگا اس لئے وہ کسی کی زبان سے کوئی ایسی بات سننا بھی گوارا نہیں کریں گے جو ان کی مرضی ومنشاء کے خلاف ہوگی۔ لہٰذا اس فتنہ میں زبان کھولنے والا گویا خون ریزی کو دعوت دے گا۔ اور یہ بات تو بالکل ظاہر ہے کہ بعض وقت زبان سے نکلا ہوا لفظ اپنی تاثیر کے اعتبار سے تلوار کی دھار سے بھی زیادہ سخت وار کر جاتا ہے ۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے
جراحات السنان لہا التیام
ولا یلتام ماجرح اللسان
نیزے کے پھل کا زخم مندمل ہو جاتا ہے لیکن زبان کے گھاؤ کو کوئی چیز نہیں بھر سکتی

یہ حدیث شیئر کریں