مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 132

لہسن کھانا جائز ہے

راوی:

وعن أيوب قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أتي بطعام أكل منه وبعث بفضله إلي وإنه بعث إلي يوما بقصعة لم يأكل منها لأن فيها ثوما فسألته : أحرام هو ؟ قال : " لا ولكن أكرهه من أجل ريحه " . قال : فإني أكره ما كرهت . رواه مسلم

اور حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کھانا لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کھاتے ، اور باقی بچا ہوا میرے پاس بھیج دیتے ۔ ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاس (ایسا ) پیالہ بھیجا (جس میں کھانا تھا) اور اس میں سے خود کچھ نہیں کھایا تھا اس لئے کہ اس میں لہسن تھا میں نے پوچھا کہ کیا لہسن حرام ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ نہیں ! بلکہ اس کی بو کے سبب میں اس کو (کھانا ) پسند نہیں کرتا ۔" حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا ۔" تو پھر (میں بھی اس کھانے کو نہیں کھاؤں گا کیونکہ ) جس چیز کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند کیا ہے اس کو میں بھی ناپسند کرتا ہوں ۔" (مسلم )

تشریح
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے جلیل القدر انصاری صحابی ہیں ان کو ایک امتیازی درجہ حاصل ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر بار چھوڑ کر مکہ سے ہجرت فرمائی اور مدینہ منورہ تشریف لائے تو سب سے پہلے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کے ہاں اترے اور ان کو میزبان رسول بننے کا شرف حاصل ہوا ۔ اور ہو سکتا ہے کہ حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جس معمول کا ذکر کیا ہے ، (کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باقی بچا ہوا کھانا اس کے پاس بھجواتے تھے ) وہ انہی دنوں کا ہو جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوایوب کے ہاں قیام فرما تھے ۔
میں اس کو پسند نہیں کرتا " اس ارشاد میں کھانے کو عیب لگانا مقصود نہیں ہے بلکہ اصل میں اس چیز کا اظہار مقصود ہے کہ اس کی بو مسجد میں جانے اور ملائکہ کے سامنے آنے سے روکتی ہے ۔
نووی کہتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات کی تصریح ہے کہ لہسن کا کھانا مباح ہے ، لیکن اس شخص کے لئے مکروہ ہے جو جماعت میں شریک ہونے کا ارادہ رکھتا ہو (یعنی لہسن کھا کر نماز کے لئے مسجد میں جانا مکروہ ہے ) اور یہی حکم ہر اس چیز کا ہے جس سے بدبو پیدا ہوتی ہو، جہاں تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کا تعلق ہے تو چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر لمحہ وحی کے نازل ہونے کا متوقع رہتے تھے ، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی لہسن نہیں کھاتے اور اس سے مکمل اجتناب فرماتے تھے ۔
اس بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں، کہ پیاز، لہسن اور گندنا کا حکم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کے لئے کیا تھا آیا یہ چیزیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے حرام تھیں یا نہیں ؟ چنانچہ بعض علماء نے یہ کہا کہ یہ چیزیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات خاص کے لئے حرام نہیں تھیں ان کے نزدیک زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ مکروہ تنزیہی تھیں۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانے والے اور پینے والے کے لئے یہ مستحب ہے کہ وہ جو چیز کھا یا پی رہا ہو اس میں سے کچھ باقی چھوڑ دے ، اور پھر اس کو اپنے محتاج ہمسایوں میں تقسیم کر دے ۔
" جس چیز کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند کیا ہے ۔ ۔ ۔ الخ۔ ، اس بات میں یا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کامل کی طرف اشارہ ہے کہ آپ لہسن کو چونکہ ناپسند کرتے ہیں اس لئے میں بھی اس کو ہمیشہ ناپسند کروں گا، یا یہ کہ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے اس ارادہ کا اظہار کیا کہ جماعت میں شریک ہونے کے لئے مسجد جاتے وقت میں لہسن کا استعمال نہیں کروں گا ۔

یہ حدیث شیئر کریں