فتنوں کے ظہور کے وقت گوشہ عافیت میں چھپ جاؤ
راوی:
وعن أبي سعيد قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوشك أن يكون خير مال المسلم غنم يتبع بها شغف الجبال ومواقع القطر يفر بدينه من الفتن . رواه البخاري . ( متفق عليه )
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ عنقریب ایسا زمانہ آنے والا ہے جب کہ ایک مسلمان کے لئے اس کا بہترین مال بکریاں ہوں گی جن کو لے کر وہ پہاڑی پر بارش برسنے کی جگہ چلا جائے اور فتنوں سے بھاگ کر اپنا دامن بچا لے۔ (بخاری)
تشریح
اس حدیث کا مطلب بھی یہ تلقین کرنا ہے کہ جب ایسے فتنے رونما ہوں جن سے مسلمانوں میں باہمی افتراق وانتشار اور جنگ وجدل کی وبا پھیل جائے اور ایسا ماحول پیدا ہو جائے جس میں دین کو بچانا مشکل ہو تو اس وقت نجات کی راہ یہی ہوگی کہ گوشہ تنہائی اختیار کر لیا جائے اور جس قدر ممکن ہو سکے اپنے آپ کو دنیا والوں سے الگ تھلگ کر لے ، چنانچہ فرمایا کہ ایسے میں سب سے بہتر صورت یہ ہوگی کہ ایک مسلمان بس چند بکریوں کا مالک ہو اور وہ ان بکریوں کو لے کر کہیں دور جنگل میں یا پہاڑ پر کسی ایسی جگہ چلا جائے جہاں کوئی چراگاہ اور پانی ملنے کا ذریعہ ہو، اور وہاں ان بکریوں کو چرا کر ان کے دودھ کی صورت میں بقدر حیات غذائی ضروریات پر قناعت کر کے اپنی زندگی کے دن گزارتا رہے ، تاکہ نہ دنیا والوں کے ساتھ رہے اور نہ دین کو نقصان پہنچانے والے فتنہ میں مبتلا ہو۔