مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 1316

فتنوں کے ظہور کے وقت گوشہ عافیت میں چھپ جاؤ

راوی:

وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ستكون فتن القاعد فيها خير من القائم والقائم فيها خير من الماشي والماشي فيه خير من الساعي من تشرف لها تستشرفه فمن وجد ملجأ أو معاذا فليعذ به . متفق عليه . وفي رواية لمسلم قال تكون فتنة النائم فيها خير من اليقظان واليقظان خير من القائم والقائم فيها خير من الساعي فمن وجد ملجأ أومعاذا فليستعذ به .

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ عنقریب فتنے پیدا ہوں گے یعنی جلد ہی ایک بڑا فتنہ سامنے آنے والا ہے یا یہ کہ پے بہ پے یا تھوڑے تھوڑے وقفہ سے بہت زیادہ فتنوں کا ظہور ہونے والا ہے ان فتنوں میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہوگا، اور کھڑا ہونے والا چلنے والے سے بہتر ہوگا اور چلنے والا سعی کرنے والے (یعنی کسی سواری کے ذریعہ یا پاپیادہ دوڑنے والے اور جلدی چلنے والے) بہتر ہوگا اور جو شخص فتنوں کی طرف جھانکے گا فتنہ اس کو اپنی طرف کھینچ لے گا پس جو شخص ان فتنوں سے نجات کی کوئی جگہ یا اس سے بھاگنے کا کوئی راستہ یا پناہ گاہ پائے اور یا کوئی ایسا آدمی اس کو مل جائے جس کے دامن میں وہ ان ان فتنوں سے پناہ لے سکتا ہو تو اس شخص کو چاہئے کہ اس کے ذریعہ پناہ حاصل کر لے یعنی اگر ان فتنوں سے بھاگنے کا کوئی راستہ مل سکتا ہو تو فتنوں کی جگہ سے نکل بھاگے یا کوئی ایسی جگہ اس کو معلوم ہو کہ جہاں چھپ جانے کی وجہ سے ان فتنوں سے پناہ مل سکتی ہو تو وہاں جا کر چھپ جائے اور یا اگر کوئی آدمی اپنے سایہ عاطفت میں پناہ دینے والا مل سکتا ہو تو پاس جا کر پناہ گزین ہو جائے۔ (بخاری ومسلم)
اور مسلم کی ایک اور روایت میں یوں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ جب کوئی فتنہ ظاہر ہوگا تو اس فتنہ میں سونے والا شخص(جو اس فتنہ سے غافل اور بے خبر ہو اور اس کے بارے میں اطلاعات نہ سنتا ہو) جاگنے والے (یعنی اس فتنہ کو جاننے اور اس کی خبر رکھنے والے سے بہتر ہوگا، جاگنے والا شخص کہ خواہ وہ لیٹا ہوا ہو یا بیٹھا ہوا ) کھڑا رہنے والے سے بہتر ہوگا اور اس فتنہ میں کھڑا ہونے والا شخص اس فتنہ میں سعی کوشش کرنے والے سے بہتر ہوگا (یہاں سعی کا لفظ مشی یعنی چلنے والے کے معنی میں ہے ، اور کسی چیز کی طرف چلنا گویا اس چیز کے حق میں سعی وکوشش کرنے کے مترادف ہوتا ہے ، صراح میں لکھا ہے کہ سعی کے معنی ہیں دوڑنا ، جلدی کرنا، اور کسی چیز کے حق میں محنت وعمل کرنا پس اس فتنہ میں سعی کرنے والے سے مراد اس فتنہ میں مدد و تعاون دینا اور اس کے حق میں سعی وکوشش کرنا ہے، لہٰذا جو شخص اس فتنہ سے بھاگنے کا راستہ یا اس سے پناہ کی جگہ پائے تو اس کو چاہئے کہ وہاں جا کر پناہ حاصل کر لے۔

تشریح
فتنہ میں بیٹھنے والا، کھڑے ہونے والے سے اس لئے بہتر ہوگا کہ کسی چیز کے پاس کھڑے رہنے والا شخص اس چیز سے زیادہ قربت اور مناسبت رکھتا ہے کہ وہ اس چیز کو دیکھتا بھی ہے اور سنتا بھی ہے جب کہ ادھر ادھر بیٹھا رہنے والا شخص اس چیز کو نہ دیکھتا ہے نہ سنتا ہے لہٰذا فتنوں میں کھڑا رہنے والا شخص ان کو دیکھنے اور سننے کی وجہ سے کہ جن کو بیٹھا ہوا شخص نہیں دیکھے، سنے گا عذاب سے زیادہ قریب ہوگا، ہو سکتا ہے کہ اس جملہ میں بیٹھنے والے شخص سے مراد وہ شخص ہو جو اس زمانہ میں ظاہر ہونے والے فتنہ کا محرک نہ ہو بلکہ اس سے دور رہ کر اپنے مکان میں بیٹھا رہے اور باہر نہ نکلے اور کھڑے ہونے والے سے مراد وہ شخص ہو جس کے اندر اس فتنہ کے تعلق سے کوئی داعیہ اور تحریک تو ہو مگر فتنہ انگیزی میں متردد ہو۔
" جو شخص فتنوں کی طرف جھانکے گا الخ " کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ان فتنوں کی طرف متوجہ ہوگا اور ان کے نزدیک جائے گا تو اس کی وہ توجہ اور نزدیکی اس کے ان فتنوں میں مبتلا ہو جانے کا باعث ہوگی، لہٰذا ان فتنوں کی برائیوں سے بچنے اور ان کے جال سے خلاصی پانے کی صورت اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوگی کہ ان فتنوں سے جتنا زیادہ دور رہنا ممکن ہو اتنا ہی زیادہ دور رہا جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں