مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 1310

فتنوں کا بیان

راوی:

" فتن" اصل میں فتنۃ کی جمع ہے جیسا کہ محن محنۃ کی جمع آتی ہے فتنہ کے مختلف معنی ہیں مثلاً آزمائش وامتحان، ابتلا، گناہ، فضیحت، عذاب، مال و دولت، اولاد، بیماری، جنون ، محنت، عبرت، گمراہ کرنا وگمراہ ہونا، اور کسی چیز کو پسند کرنا اور اس پر فریفتہ ہونا نیز لوگوں کی رائے میں اختلاف پر بھی فتنہ کا اطلاق ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ مشکوۃ کا وہ حصہ جو یہاں شروع ہو کر آخرت کا ہے اس کو مؤلف نے کتاب الفتن کا نام دیا ہے اور اس کے ضمن میں مختلف ابواب قائم کئے ہیں بظاہر اس کی وجہ سمجھ میں نہیں آتی، خصوصا، فضائل مناقب کے ابواب کو کتاب الفتن میں شامل کرنے کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آتی، اگر یہ کہا جائے کہ ان ابواب میں جن مقدس ہستیوں یعنی ذات رسالت پناہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور خلفائے راشدین واکابر صحابہ کرام کے فضائل ومناقب بیان کئے گئے ہیں ہم ان کی عظمت وبرتری اور بزرگی کا اعتقاد رکھنے کے مکلف اور اس اعتقاد کو اپنے عمل سے ثابت کرنے کے امتحان وآزمائش میں مبتلا ہیں نیز ان کی ذات کے گرویدہ اور ان پر فریفتۃ ہیں اور اس اعتبار کو ملحوظ رکھا جائے تو پوری کتاب میں جو کچھ منقول ومذکور ہے وہ سب اسی قبیل سے ہے اور اس صورت میں محض کتاب الفتن کی تخصیص لاحاصل ہوگی۔ بہرحال اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس موقع پر مؤلف مشکوۃ کے ذہن میں کیا بات تھی اور انہوں نے کن وجوہ کی بنا پر یہاں سے کتاب کے آخر تک کے حصہ کو کتاب الفتن کا نام دیا۔

یہ حدیث شیئر کریں