دنیا سے محبت اور موت کا خوف مسلمانوں کی کمزوری کا سب سے بڑا سبب ہے
راوی:
وعن
ثوبان قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوشك الأمم أن تداعى عليكم كما تداعى الأكلة إلى قصعتها . فقال قائل ومن قلة نحن يومئذ ؟ قال بل أنتم يومئذ كثير ولكن غثاء كغثاء السيل ولينزعن الله من صدور عدوكم المهابة منكم وليقذفن في قلوبكم الوهن . قال قائل يا رسول الله وما الوهن ؟ قال حب الدنيا وكراهية الموت . رواه أبو داود والبيهقي في شعب الإيمان .
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ عنقریب ایسا وقت آنے والا ہے جب کفر و ضلالت سے بھرے ہوئے لوگوں کا ایک گروہ آپس میں ایک دوسرے کو تم سے لڑاتے اور تمہای شان وشوکت کو مٹانے کے لئے بلائے گا جیسا کہ کھانے کے دسترخوان پر جمع ہونے والے لوگ آپس میں ایک دوسرے کو کھانے کے قاب کی طرف متوجہ کرتے ہیں یعنی جس طرح کچھ لوگ جمع ہو کر کھانے کی محفل میں دسترخوان پر بیٹھتے ہیں تو وہ آپس میں ایک دوسرے کی طرف کھانے کے برتن سرکاتے رہتے ہیں، اور اس میں جو چیز ہوتی ہے اس کو کھانے کے لئے کہتے رہتے ہیں چنانچہ وہ سب بلاتکلف اور بغیر کسی رکاوٹ کے ان برتنوں میں سے جو کچھ چاہتے ہیں لے لے کر کھاتے ہیں، اسی طرح کفر و ضلالت کے حامل لوگ تمہارے مقابلے پر جمع ہو کر آپس میں ایک دوسرے کو اکسائیں گے، بھڑکائیں گے اور آخر کار وہ تمہیں ہلاک کریں گے، تمہاری جائیدادیں تباہ کریں گے، تمہارے مال واسباب لوٹیں گے اور تمہیں خانماں برباد کریں گے اس میں گویا اس طرف اشارہ ہے کہ تم مسلمان ان دشمنان دین کے سامنے چارہ ترکی طرح ہو جاؤ گے جس کا جی چاہے گا تمہیں نگل لے گا۔ کسی صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ ان کا ہمارے خلاف جمع ہونا اور ہم پر غالب آ جانا کیا اس سبب سے ہوگا کہ اس وقت ہم کم تعداد میں ہوں گے؟ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں ایسا اس وجہ سے نہیں ہوگا کہ تم کم تعداد میں ہو گے بلکہ اس وقت تمہاری تعداد تو بہت ہوگی، لیکن تمہاری حیثیت پانی کے اس جھاگ کی سی ہوگی جو دریا نالوں کے کناروں پر پائے جاتے ہیں (یعنی تمہارے اندر جرات وشجاعت اور قوت کا فقدان ہوگا) اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ تمہارے دشمنوں کے دل سے تمہاری ہیبت اور تمہارا رعب نکال دے گا اور تمہارے دلوں میں ضعف وسستی پیدا کر دے گا۔ کسی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہمارے دلوں ضعف وسستی پیدا ہو جانے کا سبب کیا ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دنیا کی محبت اور موت سے بیزاری،۔ یعنی جب زندگی تمہارے لئے عزیز اور موت تمہارے لئے ناپسندیدہ ہو جائے گی تو تم دشمن کا مقابلہ کرنے اور بہادری کے جوہر دکھانے کے قابل نہیں رہ جاؤ گے) اس روایت کو ابوداؤد نے اور بیہقی نے کتاب دلائل النبوۃ میں نقل کیا ہے۔