آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تنگی معاش
راوی:
وعنها قالت : توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وما شبعنا من الأسودين
" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے تشریف لے گئے ۔ اور ہم نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں کبھی ) دو سیاہ چیزوں یعنی کھجور اور پانی سے پیٹ نہیں بھرا ۔" (بخاری ومسلم )
تشریح
یہ حدیث بھی واضح کرتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل و عیال کس تنگی و سختی کے ساتھ اپنی زندگی گزارتے تھے اور باوجودیکہ اگر آپ چاہتے تو دنیا کی تمام لذات اور ایک خوش حال ، بافراغت زندگی گزارنے کے سارے وسائل و ذرائع آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں ہوتے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کمال ایثار و استغناء اور نفس کشی و ترک لذات پر عامل رہے ۔
اسودین (دو سیاہ چیزوں ) میں سے ایک سیاہ چیز کھجور ہے اور دوسری سیاہ چیز پانی ! کو سیاہ چیز سے تعبیر کرنا مجاورت و مقارنت کی وجہ سے ہے اور اس طرح کا طرز کلام اہل عرب کی یہاں مستعمل ہے ، جیسا کہ ماں اور باپ کو ابوین یا چاند اور سورج کو قمرین کہتے ہیں ، اس کو عربی میں " تغلیب " کہتے ہیں ۔ تاہم واضح رہے کہ اس ارشاد میں " پانی کا ذکر کھجور کے ضمن و طفیل میں ہے ، اصل مقصد کھجور ہی کا ذکر کرنا ہے، کیونکہ پانی نہ تو پیٹ بھرنے کے مصرف میں آتا ہے اور نہ اس کی کوئی کمی ہی تھی ، اس سے یہ بات بھی واضح ہوئی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے گھر والوں کو غذا کے طور پر کھجوریں بھی اتنی مقدار میں مہیا نہیں ہوتی تھیں جو پیٹ بھرنے کے بقدر ہوں ، بلکہ بس اتنی ہی مہیا ہو جاتی تھیں جس سے پیٹ کو سہارا مل جاتا تھا ۔