عذاب الٰہی کا نزول
راوی:
وعن ابن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أنزل الله بقوم عذابا أصاب العذاب من كان فيهم ثم بعثوا على أعمالهم . متفق عليه .
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ جب اللہ تعالیٰ کسی قوم پر اپنا عذاب نازل کرتا ہے تو وہ عذاب ہر اس شخص کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے جو اس قوم میں ہوتا ہے اور پھر آخرت میں لوگوں کو ان کے اعمال کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب کسی قوم میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی وسرکشی ، فسق وفجور، ظلم وعصیان، اللہ کے دین اور اللہ کے دین کو ماننے والوں کے ساتھ بغض ونفرت اور تمسخر واستہزاء اور وہ برائیاں حد سے زیادہ پھیل جاتی ہیں جو قہر الٰہی کو دعوت دیتی ہیں اور پھر اس کے نتیجے میں اس قوم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوتا ہے۔ تو وہ عذاب صالح وغیر صالح اور نیک وبد کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتا بلکہ ہر اس شخص کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے جو اس قوم کے درمیان ہوتا ہے، اگرچہ کبھی اللہ تعالیٰ اپنے نیک وصالح بندوں کو اس عذاب سے محفوظ بھی رکھ لیتا ہے۔ لیکن تمام ہی لوگوں کا اس عذاب میں مبتلا ہونا یہ معنی نہیں رکھتا کہ اخروی انجام کے تعلق سے بھی وہ تمام لوگ ایک ہی حیثیت رکھتے ہیں کہ وہاں آخرت میں ہر شخص کے ساتھ اس کے اعمال ہی کے مطابق معمول ہوگا، جو شخص نیک وصالح رہا ہوگا اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے گا اور جو شخص بدکار وسرکش ہوگا وہ وہاں بھی عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔