ککڑی اور کھجور کو ملا کر کھانے کا ذکر
راوی:
وعن عبد الله بن جعفر قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل الرطب بالقثاء
اور حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ککڑی اور تازہ کھجور ملا کر کھاتے دیکھا ہے ۔" (بخاری ومسلم )
تشریح
ککڑی اور کھجور کو ملا کر کھانے کی صورت یا تو یہ تھی ، کہ دونوں کو ملا کر ایک ساتھ منہ میں رکھتے اور کھاتے تھے ، یا یہ کہ پہلے ایک کھجور منہ میں رکھ لیتے اور پھر ایک ٹکڑا ککڑی کا رکھتے اور دونوں کو ساتھ کھاتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں کو ملا کر اس لئے کھاتے کہ دونوں مل کر معتدل ہو جائیں کیوں کہ کھجور میں حرارت ہوتی ہے اور ککڑی میں برودت اور مرکبات کی سب سے بڑی اصل اعتدال ہے کہ معتدل چیز تعدیل مزاج کی باعث بھی ہوتی ہے اور بہت زیادہ نفع بھی بخشتی ہے ۔
یہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے کہ ایک وقت میں کھانے کی دو چیزوں کو غذا بنانا ، یا کھانے پینے میں وسعت و فراخی اختیار کرنا ، یعنی کھانے کی ایک سے زائد چیزیں تیار کرانا اور کھانا جائز ہے ، چنانچہ اس کے جواز کے بارے میں علماء کا کوئی اختلاف نہیں ہے البتہ جن علماء نے اس کو مکروہ کہا ہے وہ اس صورت پر محمول ہے جب کہ کھانوں کی زیادہ مقدار و قسمیں تیار کرانا اور کھانا اور عمدہ اقسام و انواع کے کھانوں کو غذا بنانا بطور عادت اختیار کیا جائے اور کھانے کی اس تنوع و کثرت کی بنیاد کسی دینی مصلحت و فائدے کے بجائے محض لذت کام و دہن اور حصول عیش پر ہو ۔