انسان کی موت اس کی آرزو سے زیادہ قریب ہے
راوی:
وعن أبي سعيد الخدري أن النبي صلى الله عليه وسلم غرز عودا بين يديه وآخر إلى جنبه وآخر أبعد منه . فقال أتدرون ما هذا ؟ قالوا الله ورسوله أعلم . قال هذا الإنسان وهذا الأجل أراه قال وهذا الأمل فيتعاطى الأمل فلحقه الأجل دون الأمل . رواه في شرح السنة
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سامنے ایک لکڑی زمین میں گاڑی ، پھر ایک اور لکڑی دونوں لکڑیوں سے یا دوسری لکڑی سے کافی فاصلہ پر نصب فرمائی اور پھر فرمایا۔ تم لوگ جانتے ہو یہ کیا ہے؟ یعنی ان لکڑیوں سے کیا مراد ہے اور یہ کس چیز کی مثالیں ہیں؟ صحابہ نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں! حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ تو سنو یہ پہلی لکڑی گویا انسان ہے اور یہ دوسری لکڑی گویا اس انسان کی موت ہے جو انسان کے اتنے ہی قریب ہے جتنا کہ یہ دوسری لکڑی پہلی لکڑی کے قریب ہے حضرت ابوسعید رضی الہ عنہ کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فرمایا۔ اور یہ تیسری لکڑی کہ جس کو میں نے کافی فاصلہ پر گاڑا ہے گویا اس انسان کی آرزو ہے جو اس سے بہت دور ہے پس انسان اپنی امید اور آرزو کی تکمیل کی جستجو میں رہتا ہے اور اپنا وقت اس کوشش میں صرف کرتا رہتا ہے کہ اس آرزو کو حاصل کر لے مگر ہوتا یہ ہے کہ اس کی موت ، اس کی آرزو کے پورا ہونے سے پہلے ہی اس کو آ دبوچتی ہے۔ (شرح السنۃ)