آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مرغوب دنیاوی چیزیں
راوی:
وعن عائشة قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعجبه من الدنيا ثلاثة الطعام والنساء والطيب فأصاب اثنين ولم يصب واحدا أصاب النساء والطيب ولم يصب الطعام . رواه أحمد
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ دنیا کی چیزوں میں سے تین چیزیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نظر میں نہایت پسندیدہ تھیں ایک تو کھانا (کہ جس کے ذریعہ جسم و بدن کو محفوظ و توانا رکھ کر دینی خدمات پر قدرت و طاقت حاصل کی جا سکے) دوسرے عورتیں ( کہ جن کے ذریعہ نفس کو برے خیالات سے محفوظ رکھا جا سکے) اور تیسرے خوشبو (کہ جس کے ذریعہ دماغ کو نشاط و تقویت حاصل ہو، کیونکہ حکماء کے قول کے مطابق عقل و فراست کا مخزن دماغ ہی ہے) چنانچہ ان تینوں چیزوں میں سے دو چیزیں تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (کثرت کے ساتھ) حاصل ہوئی اور ایک چیز (زیادہ) حاصل نہیں ہوئی یعنی ایک تو عورتیں آپ کو زیادہ ملیں (بایں طور کہ آپ نے نو شادیاں کیں اور دوسرے خارجی طور پر خوشبو آپ کو بہت ملی باوجودیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پسینہ مبارک ہی تمام طرح کی خوشبو سے زیادہ معطر اور خوشگوار تھا، لیکن تیسری چیز کھانا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (زیادہ) نہیں ملا۔ (احمد)
تشریح
کھانے " پر نفی کا اطلاق بطور مبالغہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غذائی ضروریات جس تنگی و قلت کے ساتھ پوری ہوتی تھیں اور جتنا کم کھانا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نصیب ہوتا تھا اس کی بناء پر اس کے علاوہ اور کیا کہا جا سکتا ہے کہ وہ کھانا، نہ ملنے ہی کے برابر تھا، چنانچہ پہلے یہ روایت گزر چکی ہے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ تا وفات ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلسل دو دن جو کی روٹی بھی پیٹ بھر کر کھائی ہو، اگرچہ کھانے کی یہ تنگی و قلت خود حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اختیار کردہ تھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے لئے تنگی معیشت اور فقر و غربت کی زندگی کو ترجیح دی تھی اور حق تعالیٰ نے اپنے حبیب کے لئے جو اس بات کو پسند کیا تو اس میں بے شمار حکمتیں پوشیدہ تھیں۔