مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آرزو اور حرص کا بیان ۔ حدیث 1182

فقراء مہاجرین کی فضیلت

راوی:

وعن عبدالله بن عمرو قال بينما أنا قاعد في المسجد وحلقة من فقراء المهاجرين قعود إذ دخل النبي صلى الله عليه وسلم فقعد إليهم فقمت إليهم فقال النبي صلى الله عليه وسلم ليبشر فقراء المهاجرين بما يسر وجوههم فإنهم يدخلون الجنة قبل الأغنياء بأربعين عاما قال فلقد رأيت ألوانهم أسفرت . قال عبد الله بن عمرو حتى تمنيت أن أكون معهم أو منهم . رواه الدارمي

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ مسجد (نبوی) میں بیٹھے ہوئے تھے اور فقراء مہاجرین کا حلقہ جما ہوا تھا کہ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے اور فقراء کی طرف منہ کر کے بیٹھ گئے میں بھی اپنی جگہ سے اٹھا اور (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع میں) فقراء کے قریب پہنچ کر ان کی طرف متوجہ ہو گیا (تاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان سے جو کچھ فرمائیں ، ان ملفوظات کو میں بھی سن سکوں) چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ " فقراء مہاجرین کو وہ بشارت پہنچا دینی ضروری ہے جو ان کو مسرور و شادماں بنا دے، پس وہ بشارت یہ ہے کہ فقراء مہاجرین جنت میں دولتمندوں سے چالیس سال پہلے داخل ہوں گے۔ حضرت عبداللہ کہتے ہیں کہ واللہ میں نے دیکھا کہ یہ بشارت سن کر فقراء کے چہروں کا رنگ روشن وتاباں ہو گیا۔ پھر حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ یہ بشارت سن کر اور فقراء کے چہروں کی تابانی و شگفتگی دیکھ کر میرے دل میں یہ آرزو پیدا ہوئی کہ کاش میں بھی ان ہی جیسا ہوتا یعنی اس دنیا میں مجھ پر بھی فقر و افلاس طاری ہوتا اور میں اس جماعت فقراء میں شمار ہوتا) یا یہ کہ ان میں سے ہوتا (یعنی آخرت میں اس جماعت کے ساتھ اٹھتا اور انہی کے ساتھ میرا حشر ہوتا۔" (دارمی)

تشریح
بما یسر وجوہہم میں لفظ وجوہ سے مراد یا تو ذات ہے یا جیسا کہ ترجمہ میں اسی کو ملحوظ رکھا گیا ہے یا یہ لفظ اپنے اصل معنی " چہرے" کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے اس صورت میں معنی یہ ہوں گے کہ فقراء مہاجرین کو بشارت پہنچا دینی ضروری ہے جو ان کے دلوں کو خوش کر دے اور اس خوشی کا اثر ان کے چہروں پر ظاہر ونمایاں ہو۔
اکون معہم او منہم میں حرف او تنویع کے لئے ہے اور اسی کے مطابق کا مطلب بھی بین القوسین بیان کر دیا گیا ہے یا یہ کہ یہ صرف راوی کے شک کو ظاہر کرتا ہے کہ حضرت عبداللہ نے یا تو ان اکون معہم فرمایا یا یہ کہ ان اکون منہم یعنی میرے دل میں یہ آرزو پیدا ہوئی کہ کاش میں بھی فقراء مہاجرین میں سے ایک ہوتا۔

یہ حدیث شیئر کریں