حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے فقر و افلاس کا حال
راوی:
وعن أبي طلحة قال شكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الجوع فرفعنا عن بطوننا عن حجر حجر فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بطنه عن حجرين . رواه الترمذي وقال حديث غريب
حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں ہم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھوک کی شکایت کی اور اپنے پیٹ پر پتھر بندھا ہوا دکھایا، (یعنی ہم میں سے ہر شخص نے بھوک کی شدت سے بیتاب ہو کر اپنے پیٹ پر ایک ایک پتھر باندھ رکھا تھا جس کو ہم نے اپنا پیٹ کھول کر حضور کو دکھایا) تب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا پیٹ کھول کر دکھایا تو اس پر دو پتھر بندھے ہوئے تھے۔ ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔
تشریح
جب بھوک کی شدت ہوتی ہے اور پیٹ بالکل خالی ہوتا ہے تو اس صورت میں پیٹ پر پتھر باندھ لینا پیٹ معدہ اور آنتوں کو اس حد تک تقویت پہنچا دیتا ہے کہ آدمی اپنا کام کاج کرنے ، اٹھنے یٹھنے اور چلنے پھرنے پر تھوڑا بہت قادر ہو جاتا ہے، اور جب بھوک کی شدت اور زیادہ ہو جاتی ہے اور ایک پتھر سے بھی کام نہیں چلتا تو پھر دو پتھر باندھنے پڑتے ہیں، چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بھوک کی شدت زیادہ طاری تھی اور ویسے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زیادہ محنت و ریاضت کے عادی تھے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے شکم مبارک پر دو پتھر باندھ رکھے تھے۔