وہ چار باتیں جو دنیا کے نفع نقصان سے بے پرواہ بنا دیتی ہیں
راوی:
وعنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال أربع إذا كن فيك فلا عليك ما فاتك من الدنيا حفظ أمانة وصدق حديث وحسن خليقة وعفة في طعمة . رواه أحمد والبيهقي في شعب الإيمان
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔" لوگو! چار چیزیں ایسی ہیں کہ اگر وہ تم میں پائی جائیں تو دنیا کے فوت ہونے نہ ہونے کا تمہیں کوئی غم نہیں ہونا چاہئے ، ایک تو امانت کی حفاظت کرنا (یعنی حقوق کی حفاظت و ادائیگی کرنا اور ان کے حقوق کا تعلق خواہ پروردگار سے ہو یا بندوں سے اور یا اپنے نفس سے) دوسرے سچی بات کہنا، تیسرے اخلاق کا اچھا ہونا اور چوتھے کھانے میں احتیاط و پرہیزگاری اختیار کرنا (یعنی حرام و ناجائز کھانے سے پہیز کرنا اور زیادہ کھانے سے اجتناب کر کے بقدر حاجت و ضرورت پر اکتفا کرنا۔" (احمد، بیہقی)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ جس شخص کی زندگی ان چار چیزوں سے معمور ہو گئی تو گویا اس نے اخروی نعمتوں کی جڑ پکڑ لی، اس کے نفس نے روحانی عروج و کمال کا درجہ پا لیا، اس کا قلب و باطن منور ہو گیا اور ثواب آخرت اور بہشت کی لازوال نعمتوں کا ذریعہ اس کو حاصل ہو گیا، لہٰذا اس صورت میں اگر وہ دنیا بھر کی نعمتوں اور تمام مادی خواہشات و لذات سے محروم ہو جائے تو اس کو کوئی افسوس و غم نہیں ہونا چاہئے بلکہ ایک طرح سے اس کو اس محرومی پر مطمئن ہونا چاہئے کہ اگر دنیاوی نعمتیں اور لذتیں حاصل ہوتیں تو ان کی وجہ سے دینی معمولات اور عبادات و طاعات میں جمعیت خاطری اور حضور قلب، خلل و وحشت کا شکار ہوتے اور روحانی لطافت و نورانیت کا جمال مادی کثافت و ظلمت سے غبار آلود ہو جاتا۔