مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان ۔ حدیث 1146

بہتر انسان کون ہے؟

راوی:

وعن عبدالله بن عمرو رضي الله عنهما قال قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم أي الناس أفضل ؟ قال كل مخموم القلب صدوق اللسان . قالوا صدزق اللسان نعرفه فما مخموم القلب ؟ قال هو النقي التقي لا إثم عليه ولا بغي ولا غل ولا حسد . رواه ابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون آدمی بہتر ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " ہر وہ شخص جو مخموم دل اور زبان کا سچا ہو" یہ سن کر صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ زبان کے سچے کو تم ہم جانتے ہیں (کہ زبان کا سچا اس شخص کو کہتے ہیں جو کبھی جھوٹ نہ بولے) لیکن " مخموم دل" سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔" مخموم دل وہ شخص ہے جس کا دل پاک و صاف ہو، پرہیزگار ہو، اس میں کوئی گناہ نہ ہو، اس نے کوئی ظلم نہ کیا ہو، حد سے تجاوز نہ کیا ہو، اور اس میں کدورت و کینہ اور حسد کا مادہ نہ ہو" (ابن ماجہ، بیہقی)

تشریح
لفظ"مخموم " اصل میں "خم"سے مشتق ہے ، جس کے معنی ہیں جھاڑو دینا کوڑے کرکٹ اور گندگی سے زمین و کنویں کو صاف کرنا۔ پس مخموم دل سے مراد وہ شخص ہے جس کا دل غیر اللہ کے غبار سے صاف ستھرا ہو اور برے اخلاق و احوال اور فاسد افکار و خیالات سے پاک ہو جو کو سلیم القلب کہا جاتا ہے اور جس کی تعریف اللہ نے ان الفاظ میں فرمائی ہے آیت (الا من اتی اللہ بقلب سلیم) اسی مراد کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ نقی اور تقی کے ذریع واضح فرمایا چنانچہ نقی کے معنی ہیں وہ شخص جس کا دل اور باطن غیر اللہ کی محبت سے پاک و صاف ہو اور نقی کے معنی ہیں فاسد و بیہودہ افکار و خیالات لغو عقائد اور برے اعمال و خیال سے بچنے والا۔
صحابہ رضی اللہ عنہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جو مخموم القلب کے معنی دریافت کئے تو اس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس وقت دریافت کرنے والے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ذہن میں لفظ مخموم کے لغوی معنی محفوظ نہیں ہوں گے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی ایسے نادر الفاظ ارشاد فرماتے تھے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم عربی زبان پر پوری دستگاہ رکھنے اور فصاحت بلاغت کے رموز سے آشنا ہونے کے باوجود ان کا فہم ان الفاظ کے معنی تک نہیں پہنچاتا تھا چنانچہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے الفاظ کے بارے میں دریافت کر لیا کرتے تھے۔یا یہ کہ صحابہ رضی اللہ عنہم لفظ مخموم کے معنی تو جانتے تھے لیکن قلب کی طرف اس لفظ کی اضافت اور اس کی مراد و معنی کا تعین ان کے فہم سے باہر تھا چنانچہ انہوں نے دریافت کیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت فرما دی۔یہ احتمال زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں