دنیا عمل کی جگہ ہے
راوی:
وعن علي رضي الله عنه قال ارتحلت الدنيا مدبرة وارتحلت الآخرة مقبلة ولكل واحدة منهما بنون فكونوا من أبناء الآخرة ولا تكونوا من أبناء الدنيا فإن اليوم عمل ولا حساب وغدا حساب ولا عمل . رواه البخاري
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بطریق موقوف روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا " یہ دنیا ادھر سے کوچ کر کے منہ پھیرے ہوئے چلی جا رہی ہے، اور آخرت ادھر سے کوچ کر کے ہماری طرف منہ کئے آ رہی ہے (یعنی دنیا کا ہماری طرف سے منہ پھیر کر اپنی فنا کی طرف بڑھنا اور آخرت کا اپنی بقا کے ساتھ ہماری طرف متوجہ ہونا ظاہر ہو رہا ہے) اور ان دونوں (دنیا و آخرت) میں سے ہر ایک کے بیٹے ہیں، پس تم (نیک عمل اختیار کر کے اور آخرت کی طرف متوجہ ہو کر) آخرت کے بیٹے بنوا اور آخرت سے بے پروا اور دنیا کی طرف راغب و متوجہ ہو کر دنیا کے بیٹوں میں سے نہ ہو، یاد رکھو! آج کا دن عمل کرنے کا ہے، حساب کا دن نہیں ہے (یعنی یہ دنیا دارالعمل ہے دارالحساب نہیں، یہاں بس زیادہ سے زیادہ نیک عمل کئے جاؤ) اور کل (قیامت) کا دن ، حساب کا دن ہوگا، عمل کرنے کا نہیں" اس روایت کو امام بخاری نے ترجمۃ الباب میں نقل کیا ہے۔
تشریح
" ترجمۃ الباب" سے مراد جامع بخاری کے ایک باب کا عنوان ہے، یعنی امام بخاری رحمہ اللہ نے اس روایت کو اپنی کتاب کے ایک باب کے عنوان میں بغیر اسناد کے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بطریق موقوف نقل کیا ہے، لیکن اس سے پہلے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جو روایت نقل کی گئی ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس روایت کی اصل مرفوع ہے، یعنی یہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کا ارشاد ہے کیونکہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو مضمون نقل کیا ہے وہ وہی ہے جو حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں منقول ہے۔