مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان ۔ حدیث 1093

مرنے کے بعد نہ اہل وعیال ساتھی ہوں گے اور نہ جاہ ومال

راوی:

وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " يتبع الميت ثلاثة : فيرجع اثنان ويبقى معه واحد يتبعه أهله وماله وعمله فيرجع أهله وماله ويبقى عمله " . متفق عليه

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میت کے ساتھ (قبر تک) تین چیزیں جاتی ہیں، ان میں سے دو چیزیں تو (اس کو اکیلا چھوڑ کر) واپس آجاتی ہیں اور ایک چیز اس کے ساتھ رہ جاتی ہے، چنانچہ اس کے متعلقین (جیسے اولاد، عزیز واقارب، دوست واحباب اور جان پہچان کے لوگ) اور اس کے اموال (جیسے نوکر چاکر، پلنگ، جانور، گاڑی وغیرہ اور اسی طرح کے اسباب) اور اس کے اعمال اس کے ساتھ جاتے ہیں۔ ان تینوں میں سے متعلقین اور مال تو (اس کو تنہا چھوڑ کر) واپس آجاتے ہیں اور اس کے اعمال اس کے ساتھ رہتے ہیں" ۔ (بخاری ومسلم)

تشریح :
" اعمال" سے مراد وہ ثواب وعذاب ہے جو ہر اچھے برے عمل پر مرتب ہوتا ہے۔ حاصل یہ ہے کہ انسان جب اس دنیا سے رخصت ہو کر آخرت کی پہلی منزل (قبر ) میں پہنچتا ہے تو وہاں سے وہ مرحلہ شروع ہوجاتا ہے جہاں سے عزیزواقارب، دوست، احباب، مال ودولت اور جاہ وحشم سب ساتھ چھوڑ دیتے ہیں اور صرف وہ اعمال اس کے ساتھ رہ جاتے ہیں جو اس نے دنیا میں کئے تھے۔ شاید اسی لئے کہا گیا ہے کہ القبر صندوق العمل یعنی قبر اعمال کا صندوق ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں