مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان ۔ حدیث 1081

دو قابل قدر نعمتیں

راوی:

عن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " نعمتان مغبون فيهما كثير من الناس : الصحة والفراغ " . رواه البخاري

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " دو نعمتیں ہیں کہ ان کے معاملہ میں بہت سے لوگ فریب اور ٹوٹا کھائے ہوئے ہیں (اور وہ دونوں نعمتیں) " تندرستی " اور " فراغت" ہیں۔" (بخاری)

تشریح :
مذکورہ نعمتوں میں سے ایک نعمت تو تندرستی ہے یعنی جسم وبدن کا امراض سے محفوظ رہنا، اور دوسری نعمت ہے اوقات کا غم روز گار کے مشاغل درمصروفیات اور تفکرات وتشویشات سے فارغ وخالی ہونا، چنانچہ دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو اپنی غفلت لاپرواہی کی بنا پر ان دونوں نعمتوں کی قدر نہیں کرر ہے اور ان کے معاملہ میں اپنے نفس سے فریب کھا کر ان کو مفت میں ہاتھ سے جانے دیتے ہیں جیسا کہ کوئی شخص خریدوفروخت کے معاملہ میں کسی کے فریب اور دھوکہ کا شکار ہو کر اپنے مال ومتاع کو مفت میں گنوادیتا ہے اور نقصان برداشت کرتا ہے۔
لہٰذا اس ارشاد گرامی میں ان لوگوں کے تئیں حسرت وافسوس کا اظہار ہے جو ان نعمتوں سے کماحقہ فائدہ نہیں اٹھاتے، بایں طور کہ نہ تو اپنی صحت وتندرستی کے زمانہ دین ودنیا کی بھلائی وفائدہ کے کام کرتے ہیں اور نہ فرصت کے اوقات کو غنیمت جان کر ان میں آخرت کے امور کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، ہاں جب ان کی صحت وتندرستی خراب ہوجاتی ہے دنیا بھر کے فکرات لاحق ہوجاتے ہیں اور غم روزگار کی گردش ان کے اوقات کو مختلف قسم کی مشغولیتوں اور تشویشوں میں جکڑ لیتی ہے اس وقت ان کو ان نعمتوں کی قدر ہوتی ہے اور وہ محسوس کرتے ہیں کہ ہم نے کیسے بیش قیمت مواقع گنوادئیے اور اس قول النعمۃ اذا فقدت عرفت (کہ نعمت کی قدر اس وقت ہوتی ہے جب وہ جاتی رہتی ہے ) کا مصداق بنتے ہیں۔
ملا علی قاری رحمہ اللہ نے حدیث کی تشریح میں یہ لکھا ہے کہ اس ارشاد گرامی کا مطلب یہ ہے کہ بہت سے لوگ ان نعمتوں کی حقیقی قدر نہیں کرتے، بایں طور کہ وہ ان نعمتوں کے حاصل ہونے کے زمانہ میں ایسے کام نہیں کرتے جن کے آخرت میں وہ محتاج ہوں گے اور پھر وہاں نادم ہوں گے کہ ہم نے دنیا میں اپنی عمر کے بیش قیمت اوقات کو کس طرح ضائع کردیا اور تندرستی وفراغت وقت کی جو نعمتیں ہمیں میسر تھیں ان کے جاتے رہنے سے پہلے ان کی قدر نہیں کی، حالانکہ اس وقت ان کی یہ ندامت ان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ذالک یوم التغابن اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ آخرت میں اہل جنت اگر کسی بات پر حسرت وافسوس کریں گے تو ان لمحات پر کریں گے جو انہوں نے دنیا میں اس طرح گزار دئیے ہوں گے کہ ان میں انہوں نے اللہ کو یاد نہیں کیا ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں