مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 107

ٹیک لگا کر کھانا کھانے کی ممانعت

راوی:

وعن أبي جحيفة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " لا آكل متكئا " . رواه البخاري

اور حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " میں ٹیک لگا کر کھانا نہیں کھاتا ۔" (بخاری )

تشریح
سفر السعادت " کے مصنف نے لکھا ہے کہ کھانا کھاتے وقت ٹیک لگانے کی تین صورتیں ہیں ، ایک تو یہ کہ پہلو زمین پر رکھا جائے ، دوسرے یہ کہ چار زانو بیٹھا جائے ، اور تیسرا یہ کہ ایک ہاتھ ٹیک کر بیٹھا جائے ، اور دوسرے ہاتھ سے کھانا کھایا جائے ، یہ تینوں صورتیں مذموم ہیں اور بعض حضرات نے چوتھی صورت یہ بیان کی ہے کہ تکیہ یا دیوار اور اسی طرح کی کسی اور چیز سے ٹیک لگا کر بیٹھا جائے ! مسنون یہ ہے کہ کھاتے وقت کھانے کی طرف جھک کر اور متوجہ ہو کر بیٹھا جائے اور اکثر حضرات نے " ٹیک لگانے " کی وضاحت یہ کی ہے کہ دونوں پہلوؤں میں سے کسی ایک پہلو کی طرف جھک کر اور اس پر سہارا لے کر بیٹھا جائے ۔ کھاتے وقت بیٹھنے کی یہ صورت اس لئے غیر مسنون ہے کہ ایسی حالت میں کھانا ضرر پہنچاتا ہے بایں طور کہ وہ بدن میں اپنی جگہ پر ٹھیک طرح سے نہیں پہنچتا ، جو طبیعت پر گراں ہو کر سؤ ہضم کی شکایت پیدا کرتا ہے ۔
سیوطی نے کتاب عمل الیوم واللیلۃ میں لکھا ہے کہ ٹیک لگا کر ، منہ کے بل پڑ کر اور کھڑے ہو کر کھانا نہ کھایا جائے ۔ بلکہ اس طرح بیٹھ کر کھائے کہ یا تو دو زانو ہو یا بصورت اقعاء ہو یعنی دونوں کولہے ٹیک لے اور دونوں زانو کھڑے کر لے یا دونوں پاؤں پر بیٹھے اکڑوں اور یا داہنا زانو کھڑا کر لے اور بائیں زانو پر بیٹھ جائے ۔

یہ حدیث شیئر کریں