کھاتے وقت کوئی لقمہ گر جائے تو اس کو صاف کر کے کھا لینا چاہئے
راوی:
وعن جابر قال : النبي صلى الله عليه وسلم يقول : " إن الشيطان يحضر أحدكم عند كل شيء من شأنه حتى يحضره عند طعامه فإذا سقطت من أحدكم لقمة فليمط ما كان بها من أذى ثم ليأكلها ولا يدعها للشيطان فإذا فرع فليلعق أصاب فانه لا يدري : في أي طعامه يكون البركة ؟ " . رواه مسلم
اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ شیطان تمہارے ہر کام کے وقت تمہارے پاس موجود ہوتا ہے ۔ یہاں تک کہ تمہارے کھانے کے وقت بھی تمہارے پاس موجود رہتا ہے ، لہٰذا تم میں سے جب کسی شخص کا کوئی نوالہ گر جائے تو چاہئے کہ ( اس کو اٹھا لے اور از قسم مٹی وغیرہ ) جو چیز اس کو لگ گئی ہو اس کو صاف کر کے کھا لے ، اس کو شیطان کے لئے نہ چھوڑے ، نیز جب کھانا کھا چکے تو چاہئے کہ اپنی انگلیاں چاٹ لیں کیونکہ اس کو یہ نہیں معلوم کہ اس کے کون سے کھانے میں (یعنی کھانے کے کس حصہ میں ) برکت ہے ۔" (مسلم )
تشریح
اس کو صاف کر کے کھا لے " لیکن اگر وہ لقمہ کسی نجاست و گندگی پر گرا ہو تو اس کو دھو کر کھائے ، بشرطیکہ اس کو دھونا ممکن ہو ، یا طبیعت اس پر آمادہ ہو ، اور اگر یہ ممکن نہ ہو ، تو پھر اس کو کتے یا بلی وغیرہ کو کھلا دے ۔
" اس کو شیطان کے لئے نہ چھوڑے " یہ یا تو حقیقت پر محمول ہے کہ وہ واقعۃ کھاتا ہے ، یا یہ کنایہ ہے اس لقمہ کو ضائع کرنے اور اس کو حقیر جاننے سے ، نیز اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ ایسا کرنا (یعنی اس گرئے ہوئے لقمہ کو حقیر و کمتر جان کر نہ اٹھانا ) دراصل متکبر لوگوں کی مشابہت اور ان کی عادت کو اختیار کرنا کیونکہ وہ (متکبر لوگ) گرے ہوئے لقمہ کو اٹھا کر کھانا عار سمجھتے ہیں اور یہ ساری چیزیں (یعنی اس لقمہ کو ضائع کرنا اور اس کو حقیر جاننا ، اور اس متکبر لوگوں کی عادت اختیار کرنا ) شیطانی افعال میں سے ہیں ۔
" نیز جب کھانا کھا چکے تو الخ " یہ اگرچہ ایک علیحدہ حکم ہے ۔ مگر حقیقت میں پہلے حکم سے حاصل ہونے والے مفہوم " تکبر کو ترک کرنے اور تواضع و انکساری کو اختیار کرنے " کو مؤ کد کرنے کے لئے ہے کہ کھانا کھا چکنے کے بعد ہاتھ کو دھونے سے پہلے انگلیوں کو چاٹ لیا جائے تاکہ اللہ کے رزق کے تئیں اپنے کامل احتیاج اور تواضع و انکساری کا اظہار ہو اور تکبر و نخوت کا کوئی شائبہ نہ پایا جائے ۔