مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ امر بالمعروف کا بیان ۔ حدیث 1046

ظلم کا بیان

راوی:

" ظلم" کے لغوی معنی ہیں " کسی چیر کو بے موقع اور بے محل رکھنا " یعنی جس چیر کی جو جگہ اور جو محل ہو اس کو وہاں کی بجائے دوسری جگہ اور دوسرے محل میں رکھنا! اور یہ مفہوم ہر اس چیز کو شامل ہے جو اپنی حد سے تجاوز کر جائے اور اس کو جس طرح واقع ہونا چاہئے اس کے بجائے زیادتی یا نقصان کے ساتھ بے جا اور بے وقت واقع ہو چنانچہ جس چیر کو عام اصطلاح میں جور و تعدی یا زور، زبردستی اور ستم کرنا کہتے ہیں اس کے بھی یہ معنی ہیں اور شریعت میں بھی ظلم وغیرہ کے یہ معنی مراد لئے جاتے ہیں، البتہ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ موقعہ محل سے شرعی موقع و محل مراد لیا جائے یعنی شرعی طور پر ظلم وغیرہ کے یہ معنی مراد لئے جاتے ہیں، البتہ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ موقع و محل سے شرعی موقع و محل مراد لیا جائے یعنی شرعی طور پر ظلم وغیرہ کا اطلاق اس چیز پر ہوگا جو شرعی محل سے بلاوجہ شرعی تجاوز کر جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں