انتقام لینے پر قادر ہونے کے باوجود عفو درگزر کرنے کی فضیلت
راوی:
وعن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال موسى بن عمران عليه السلام يا رب من أعز عبادك عندك ؟ قال من إذا قدر غفر
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا حضرت موسی بن عمران علیہ السلام نے عرض کیا میرے پروردگار تیرے بندوں میں سے کون بندہ تیرے نزدیک زیادہ عزیز ہے پروردگار نے فرمایا وہ بندہ جو قادر ہونے کے باوجود عفو و درگزر کرے۔
تشریح
یعنی اگر اس پر کسی شخص نے کوئی ظلم کیا اور اس کو رنج و تکلیف میں مبتلا کیا تو وہ اس سے انتقام لینے کی طاقت و قدرت رکھنے کے باوجود اس کو معاف کر دے حضرت موسی کی طبیعت چونکہ جلالی کیفیت غالب تھی اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس جواب کے ذریعہ گویا ان کی تلقین کہ وہ عفو درگزر کا رویہ اختیار کریں۔
جامع صغیر کی ایک روایت میں منقول ہے جو شخص انتقام لینے کی طاقت و قدرت کے باوجود عفو درگزر کرے تو اللہ تعالیٰ یوم عسرت یعنی قیامت کے دن اس کے ساتھ عفو و درگزر فرمائے گا۔