مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ غصہ اور تکبر کا بیان ۔ حدیث 1002

ایک بہت پرانی بات جو پچھلے انبیاء سے منقول چلی آ رہی ہے۔

راوی:

وعن ابن مسعود قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن مما أدرك الناس من كلام النبوة الأولى إذا لم تستحي فاصنع ما شئت رواه البخاري

" اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا لوگوں نے پہلے انبیاء پر اترنے والے کلام میں سے جو بات پائی ہے وہ یہ کہ جب تو بے شرم ہو جائے تو جو جی چاہے کرے۔ (بخاری)

تشریح
ان مما ادرک الناس۔ کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ بات پہلے انبیاء پر اترنے والے کلام سے ماخوذ ہے اور جس کا حکم ابھی تک باقی ہے نہ اس کو منسوخ قرار دیا گیا ہے اور نہ اس میں کوئی تغیر و تبدل ہوا ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ جملہ میں جو امر کا صیغہ استعمال ہوا ہے یعنی جو جی چاہے کر اس سے حکم دینا طلب مراد نہیں ہے بلکہ یہ امر بطور خبر کے ہے جس کا مطلب ہے کہ جو چیز بری باتوں سے باز رکھتی ہے وہ حیاء ہے اور جب حیاء نہ رہے اور آدمی بے حیائی کا شیوہ اپنا لے تو پھر وہ جو چاہے کرے گا اور اس سے کسی گناہ اور کسی برائی کو اختیار کرنے میں کوئی باک نہیں ہوگا یا یہ کہ امر کا صیغہ بطور تہدید و توبیخ کے ہے اور اس سے مقصد یہ آگاہی دینا ہے کہ جب تم نے بے حیائی کی کمر باندھ لی تو جی چاہے کرو ۔ لیکن یاد رکھو کہ وہ وقت بہت جلد آنے والا ہے کہ جب تمہیں اپنے سارے کرتوتوں کی سزا بھگتنی پڑے گی گویا یہ جملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ آیت (اعملو ماشئتم)

یہ حدیث شیئر کریں