مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ شکار اور ذبیحوں سے متعلق ۔ حدیث 1

شکار کا حکم

راوی:

حدود حرم سے باہر ہر جگہ شکار کرنا حلال ہے بشرطیکہ شکار کرنے والا حالت احرام میں نہ ہو، چنانچہ شکار کا مباح ہونا کتاب و سنت ( یعنی قرآن مجید اور احادیث نبوی ) سے ثابت ہے اور اجماع امت بھی اسی پر ہے البتہ حضرت امام مالک کے مسلک کی ایک کتاب " رسالہ ابن ابوزید " میں لکھا ہے کہ محض لہو و لعب کی خاطر شکار کرنا مکروہ ہے اور لہو و لعب کے قصد و ارادے کے بغیر مباح ہے ۔ جہاں تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کا تعلق ہے تو یہ ثابت نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنفس خود کبھی شکار کیا ہو لیکن یہ ثابت ہے کہ اگر کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کسی نے شکار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو منع نہیں فرمایا ۔

یہ حدیث شیئر کریں