مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 995

تلوار کو تھوڑی بہت چاندی سے مزین کرنا جائز ہے

راوی:

وعن أنس قال : كانت قبيعة سيف رسول الله صلى الله عليه و سلم من فضة . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي والدارمي
(2/382)

3885 – [ 25 ] ( لم تتم دراسته )
وعن هود بن عبد الله بن سعد عن جده مزيدة قال : دخل رسول الله صلى الله عليه و سلم يوم الفتح وعلى سيفه ذهب وفضة . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب

اور حضرت انس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کے قبضے کی ٹوپی چاندی کی تھی ۔ " ( ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ، دارمی )

تشریح :
شرح السنۃ میں لکھا ہے کہ یہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے کہ تلوار کو تھوڑی بہت چاندی کے ساتھ مزین و آراستہ کرنا جائز ہے ۔ یہی حکم پیٹی کا بھی ہے ۔ البتہ ان میں سے کسی میں بھی سونے کے استعمال کی اجازت نہیں ہے ۔

اور حضرت ہود ابن عبداللہ بن سعد اپنے دادا سے کہ جن کا نام مزیدہ تھا نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح کے دن ( مکہ میں ) داخل ہوئے تو اس وقت آپ کے پاس جو تلوار تھی اس پر سونے اور چاندی کا کام تھا ۔" امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے کہا یہ حدیث غریب ۔ "

تشریح :
اس حدیث کی بنیاد پر ہتھیار و اسلحہ جات میں سونے کے استعمال کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ اس حدیث کی سند مضبوط نہیں ہے ۔ "

یہ حدیث شیئر کریں