مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 987

بازی لگانے کا مسئلہ

راوی:

واضح رہے کہ کسی چیز کی مسابقت اور ہار جیت کے مقابلہ میں رقم کی شرط باندھنا دارصل قمار یعنی جوئے کا مفہوم ہے ، کیونکہ اس صورت میں ملکیت بھی مشتبہ رہتی ہے اور نفع ونقصان کے درمیان بھی شک رہتا ہے اور قمار کے یہی معنی ہیں ہاں اگر کسی مسابقت اور ہار جیت کے مقابلہ میں امیر وحاکم یا کسی اور تیسرے شخص کی طرف سے کسی رقم یا کسی مال کی شرط باندھی جائے مثلا وہ ( امیر وحاکم یا تیسرا شخص ) یہ کہے کہ ان دونوں مقابل میں سے جو شخص آگے بڑھ جائے گا یا جو شخص جیت جائے گا میں اس کو اتنی رقم یا فلاں چیز دوں گا تو یہ جائز ہوگا ، اسی طرح دونوں مقابل میں سے صرف کسی ایک کی جانب سے کی رقم یا مال کی شرط باندھی جائے مثلا ان میں سے کوئی ایک یوں کہے کہ " اگر تم مجھ سے آگے بڑھ گئے یا میرے مقابلہ پر جیت گئے تو میں تمہیں اتنی رقم یا فلاں چیز دوں گا اور اگر میں آگے بڑھ گیا یا میں جیت گیا تو تمہیں کچھ نہ دینا ہوگا ۔ " تو اس کے جواز میں بھی کوئی شبہ نہیں ۔ ناجائز تو اس صورت میں ہوگا جب کہ دونوں کی طرف سے بازی لگے ۔ جیسے یوں کہا جائے کہ اگر میں آگے بڑھ گیا یا میں جیت گیا تو تمہیں اتنی رقم یا فلاں چیز دینی ہوگی اور اگر تم آگے بڑھ گئے یا جیت گئے تو میں اتنی رقم یا فلاں چیز دوں گا ۔ " کیونکہ حقیقت میں یہی قمار یعنی جوا ہے لیکن یہ صورت بھی اس طرح سے جائز ہو سکتی ہے ۔ جب کہ دونوں کے درمیان " محلل " شامل ہو جائے ۔ جیسا کہ اگلی حدیث میں بیان ہوگا ۔ "

یہ حدیث شیئر کریں