مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 981

اشکل گھوڑانا پسندیدہ

راوی:

وعنه قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يكره الشكال في الخيل والشكال : أن يكون الفرس في رجله اليمنى بياض وفي يده اليسرى أو في يده اليمنى ورجله اليسرى . رواه مسلم

اور حضرت ابوہریرہ کہتے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے میں شکال کو ناپسند کرتے تھے ، اور شکال یہ ہے کہ گھوڑے کے دائیں پاؤں اور بائیں ہاتھ پر سفیدی ہو یا دائیں ہاتھ اور بائیں پاؤں پر سفیدی ہو ۔" (مسلم )

تشریح :
راوی نے تو شکال کی وضاحت یہ کی ہے کہ گھوڑا جس کے ایک ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں پر سفیدی ہو لیکن صاحب قاموس اور دوسرے تمام اہل نعت کے نزدیک گھوڑے میں شکال کا مطلب یہ ہے کہ اس گھوڑے کے تین پاؤں تو سفید ہوں اور ایک پاؤں باقی تمام بدن کا ہم رنگ ہو یا اس کے برعکس ہو یعنی ایک پاؤں سفید ہو اور تین پاؤں بدن کے ہم رنگ ہوں ۔
اصل میں " شکل " لغت میں اس رسی کو کہتے ہیں کہ جس پر چوپائے کے پیر باندھے جاتے ہیں ۔ لہٰذا اس طرح کے گھوڑے کو اس کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایسے گھوڑے کو از راہ تفاول کے ناپسند فرماتے تھے کہ وہ گھوڑا گویا بصورت شکول ہے ۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو تجربہ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ اس کا جنس کا گھوڑا اصیل نہیں ہوتا ۔
بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ اگر اشکل گھوڑے کی پیشانی پر اتنی سفیدی ہو کہ جو ہاتھ کے انگوٹھے سے نہ چھپ سکے تو اس کا عیب دور ہو جاتا ہے اور پھر وہ ناپسندیدہ نہیں رہتا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں