مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 977

تیر اندازی کی اہمیت

راوی:

وعنه قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " من علم الرمي ثم تركه فليس منا أو قد عصى " . رواه مسلم

اور حضرت عقبہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص نے تیراندازی سیکھی اور پھر اس کو چھوڑ دیا تو وہ ہم میں سے نہیں ہے یعنی ہمارے طریقہ پر چلنے والوں میں شامل نہیں ہے ۔ یا پھر یہ کہ اس نے نافرمانی کی ۔" (مسلم )

تشریح :
وہ ہم میں سے نہیں ہے " کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہم سے قریب نہیں ہے اور ایک ایسے شخص کی مانند ہے جس کا شمار ہمارے زمرے میں نہیں ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایک تو یہ کہ تیر اندازی سیکھے ہی نہیں لیکن اس کو سیکھ کر پھر چھوڑ دینا نہ سیکھنے کی بہ نسبت کہیں زیادہ برا ہے کیونکہ جس شخص نے تیر اندازی نہیں سیکھی وہ تو گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمرے میں داخل ہی نہیں ہوا لیکن یہ تو وہ شخص ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمرے میں داخل ہو اور پھر نکل گیا گویا اس نے اس کام میں کوئی نقصان دیکھا یا اس کو کوئی برائی محسوس ہوئی اور یا اس نے ایسا استہزاء کے طور پر کیا اور ظاہر ہے کہ یہ سب چیزیں ایک بڑی نعمت کا کفران کرنے کا مرادف ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں