مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 976

دشمن جس چیز کو اپنی طاقت کا ذریعہ بنائے تم بھی اس میں مہارت حاصل کرو

راوی:

وعنه قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " ستفتح عليكم الروم ويكفيكم الله فلا يعجز أحدكم أن يلهو بأسهمه " . رواه مسلم

اور حضرت عقبہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ عنقریب تمہارے لئے روم کو فتح کر دیا جائے اور اللہ تعالیٰ تمہیں اہل روم کی شرانگیزیوں سے کفایت کرے لہٰذا خبردار ! تم میں سے کوئی شخص اپنے تیروں کے ساتھ کھیلنے میں سستی نہ کرے ۔" (مسلم )

تشریح :
اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اس زمانے میں روم والے عام طور پر تیر اندازی ہی کے ذریعہ جنگ کرتے ہیں اور چونکہ تمہیں ان کے ساتھ جنگ کرنی ہے اس لئے ضروری ہے کہ تم لوگ تیر اندازی کو اپنا مشغلہ بنا لو اور اس کی مشق کے ذریعہ اس کے گر اور کمالات سیکھتے رہو تا کہ تم ان سے جنگ کرنے پر قادر ہو سکو اور اللہ تمہیں ان سے مڈبھیڑ کے وقت اپنی مدد ونصرت کے ساتھ رکھے ۔ یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ مراد تھی کہ تیر اندازی کی مشق کو ترک نہ کرو بلکہ جنگ میں فتح کے بعد بھی اس کا مشغلہ جاری رکھو اور اس بات پر غرور اور اطمینان کر کے نہ بیٹھ جاؤ کہ اب تو روم فتح ہو گیا ہے اس مشغلہ کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہ گئی کیونکہ تیر اندازی کی ضرورت ہمیشہ اور ہر جنگ کے وقت پڑنے والی ہے ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہدایت پیش بندی کے طور پر دی تھی، چنانچہ اس پر پوری طرح عمل کیا گیا اگرچہ اہل روم کے قتال کے موقع پر اس کی ضرورت پیش نہیں آئی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو روم پر بڑی آسانی کے ساتھ فتح عطا فرما دی تھی ۔
تیر اندازی کی مشق کو " لہو " یعنی کھیل سے اس لئے تعبیر کیا گیا ہے کہ کسی بھی چیز کی مشق صورت کے اعتبار سے کھیل ہی کے درجے کی چیز ہوتی ہے دوسرے اس کے ذریعہ لوگوں کو تیر اندازی مشق کی ترغیب دلانا مقصود تھا کہ کسی چیز پر " کھیل " کا نام آ جائے تو اس کی طرف جلدی مائل ہو جانا انسانی خصلت میں داخل ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں