مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 968

مؤمنین کی اعلی جماعت

راوی:

وعن أبي سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " المؤمنون في الدنيا على ثلاثة أجزاء : الذين آمنوا بالله ورسوله ثم لم يرتابوا وجاهدوا بأموالهم وأنفسهم في سبيل الله والذي يأمنه الناس على الناس على أموالهم وأنفسهم ثم الذي إذا أشرف على طمع تركه لله عز و جل " . رواه أحمد

اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا میں تین طرح کے مؤمن ہیں ایک تو وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور پھر کسی شک وشبہ میں مبتلا نہیں ہوئے نیز انہوں نے اپنی جانوں اور اپنے اموال کے ذریعہ اللہ کی راہ میں جہاد کیا یعنی مؤمنین کی یہ وہ جماعت ہے جس نے اپنے ایمان کو کامل اور اپنے نفس کو مہذب پاکیزہ بنایا اور اس کے ساتھ ہی مخلوق اللہ کی فلاح وبہبودی اور ان کی پاکیزگی کے لئے بھی جدوجہد کی اور یہی وہ جماعت ہے جو مرتبہ کے اعتبار سے سب سے اعلی واشرف ہے دوسرا مؤمن وہ شخص ہے جس سے لوگوں کے مال اور ان کی جان محفوظ ہیں یعنی اگرچہ اس نے مخلوق اللہ کی فلاح وبہبودی کے لئے جدوجہدو نہیں کی لیکن اس کے ذریعہ لوگوں کو کسی طرح کا نقصان وضرر نہیں پہنچایا نیز نہ تو اس نے اختلاط رکھا اور نہ طمع وحرص میں مبتلا ہوا اور پھر تیسرا مؤمن وہ شخص ہے کہ جب اس کے دل میں طمع پیدا ہو جائے تو اللہ کے خوف سے اس طمع کو چھوڑے ۔" (احمد)

تشریح :
مؤمنین کی اس آخری جماعت کا وصف یہ بیان کیا گیا ہے کہ اگر اس کے دل میں دنیا کی کسی چیز کی طمع وحرص پیدا ہوتی ہے تو وہ اس پر عمل نہیں کرتا بلکہ اللہ کی رضا وخوشنودی حاصل کرنے کے لئے اس طمع وحرص کو چھوڑ دیتا ہے گویا یہ وہ جماعت ہے جس نے اگرچہ دنیا دارون کے ساتھ اختلاط رکھا اور اس اختلاط کی وجہ سے اس کے دل میں طمع وحرص پیدا ہوئی لیکن عین وقت پر اللہ نے اس کو طمع وحرص پر عمل کرنے سے بچا لیا یہ جماعت مرتبہ کے اعتبار سے پہلی دونوں جماعتوں سے ادنیٰ ہے پھر اس تیسری جماعت کے بعد مؤمنین کی اور بھی قسمیں ہیں ۔ لیکن وہ سب مرتبہ کے اعتبار سے ساقط ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں