شہداء احد کے بارے میں بشارت
راوی:
وعن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال لأصحابه : " إنه لما أصيب إخوانكم يوم أحد جعل الله أرواحهم في جوف طير خضر ترد أنهار الجنة تأكل من ثمارها وتأوي إلى قناديل من ذهب معلقة في ظل العرش فلما وجدوا طيب مأكلهم ومشربهم ومقيلهم قالوا : من يبلغ إخواننا عنا أننا أحياء في الجنة لئلا يزهدوا في الجنة ولا ينكلوا عند الحرب فقال الله تعالى : أنا أبلغكم عنكم فأنزل الله تعالى : ( ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله أمواتا بل أحياء )
إلى أخر الآيات )
رواه أبو داود
اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا جب تمہارے بھائی غزوہ احد میں شہید کئے گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی روحوں کو سبز رنگ کے پرندوں کے قالب میں جنت منتقل کر دیا ، چنانچہ وہ روحیں (ان پرندوں کے قالب ) جنت کی نہروں پر آتی ہیں وہاں کے میوے کھاتی ہیں اور پھر ان سونے کی قندیلوں میں جا کر بسیرا کرتی ہیں جو عرش کے سایہ میں لٹکی ہوئی ہیں ۔ تو جب ان روحوں نے اپنے کھانے پینے اور اپنے بسیرے کی لطف اندوزی کو پایا تو کہنے لگیں کہ کون ہے جو ہماری طرف سے ہمارے بھائیوں کو یہ پیغام پہنچا دے کہ ہم جنت میں زندہ ہیں اور حق تعالیٰ کی ایسی ایسی عظیم نعمتوں سے لطف اندوز ہیں تاکہ وہ جنت کو حاصل کرنے میں بے رغبتی و کوتاہی نہ کریں بلکہ جنت کے ان درجات کو حاصل کرنے میں راغب ہوں اور لڑائی کے وقت سستی نہ کریں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ بات سن کر فرمایا گھبراؤ نہیں تمہاری طرف سے میں ان کو پیغام پہنچاؤں گا چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ۔ (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا بَلْ اَحْيَا ءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْنَ ) 3۔ آل عمران : 169) آخر آیت تک ۔
تشریح :
پوری آیت یوں ہے : (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا بَلْ اَحْيَا ءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْنَ ١٦٩ فَرِحِيْنَ بِمَا اٰتٰىھُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِھ وَيَسْ تَبْشِرُوْنَ بِالَّذِيْنَ لَمْ يَلْحَقُوْا بِھِمْ مِّنْ خَلْفِھِمْ اَلَّا خَوْفٌ عَلَيْھِمْ وَلَا ھُمْ يَحْزَنُوْنَ ١٧٠ ) 3۔ آل عمران : 170۔169) (ترجمہ ) جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ان کو مرے ہوئے نہ سمجھنا وہ مرے ہوئے نہیں ہیں بلکہ وہ اللہ کے نزدیک زندہ ہیں اور ان کو رزق مل رہا ہے جو اللہ نے اپنے فضل سے بخش رکھا ہے اس میں خوش ہیں اور جو لوگ ان کے پیچھے رہ گئے ہیں اور شہید ہو کر ان میں شامل نہیں ہو سکے ان کی نسبت خوشیاں منا رہے ہیں کہ قیامت کے دن ان کو بھی نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے ۔