مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 964

جہاد میں اخلاص نیت کا آخری درجہ

راوی:

وعن عبادة بن الصامت قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من غزا في سبيل الله ولم ينو إلا عقالا فله ما نوى " . رواه النسائي

اور حضرت عبادہ ابن صامت کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس نے ایک رسی (کے بھی حصول) کی نیت کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کیا تو اس کو وہی چیز حاصل ہوگی جس کی اس نے نیت کی ہے ۔" (نسائی )

تشریح :
مطلب یہ ہے کہ اگر جہاد میں دنیا کی کوئی حقیر ترین چیز بھی مدنظر ہو تو یہ اخلاص کے منافی ہے گویا اس ارشاد گرامی کا مقصد اس بات کو زیادہ سے زیادہ کر کے بیان کرنا ہے اور یہ ترغیب دینا ہے کہ جہاد میں مالی غنیمت کے حصول سے کلیۃً قطع نظر کیا جائے اور نیت میں اس درجہ اخلاص پیدا کیا جائے کہ اس میں دنیا کی کسی بھی کی ہلکی سی بھی آمیزش نہ وہ لیکن واضح رہے کہ جہاد میں نیت کا یہ آخری درجہ ہے ۔
چنانچہ یہ بات پہلے بتائی جا چکی ہے کہ جہاد میں رضائے الہٰی اور سر بلندی دین کے ساتھ مال غنیمت کے حصول کا مقصد بھی شامل ہو تو یہ جائز ہے اور اس صورت میں بھی جہاد کا ثواب ملتا ہے اسی طرح اگر اس نیت میں نمائش کا جذبہ شامل ہو تو اس کی وجہ سے بھی جہاد کا ثواب کلیۃً باطل نہیں ہوگا ۔

یہ حدیث شیئر کریں