مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 959

کسی دنیا وی غرض سے جہاد کرنے والا ثواب سے محروم رہتا ہے ۔

راوی:

وعن أبي هريرة أن رجلا قال : يا رسول الله رجل يريد الجهاد في سبيل الله وهو يبتغي عرضا من عرض الدنيا فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " لا أجر له " . رواه أبو داود

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ایک شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے حالانکہ وہ اس جہاد کے ذریعہ دنیا کے مال واسباب کا خواہشمند ہے ؟ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے نصیب میں ثواب نہیں ہے ۔" (ابو داؤد)

تشریح :
اس شخص کے ثواب سے محروم رہنے کی وجہ یہ ہے کہ انسان کو اپنے اس عمل کا ثواب ملتا ہے جو اس نے اخلاص نیت کے ساتھ یعنی محض اللہ تعالیٰ کی رضا وخوشنودی کے لئے کیا ہو اور چونکہ اس شخص نے جہاد میں اس غرض سے شرکت کا ارادہ کیا کہ اس کے ذریعہ مال غنیمت حاصل کرے اور اس کے اعتبار سے اس کا مقصود اصلی گویا رضا الہٰی نہیں بلکہ مال ومتاع تھا اس لئے وہ ثواب سے محروم رہے گا ہاں اگر کوئی شخص جہاد میں شریک ہو تو محض اللہ تعالیٰ کے لئے ہو لیکن مال غنیمت کا حصول بھی اس کا مقصود ہو تو اس کو ثواب ملے گا اگرچہ اس کو بھی اس شخص سے کم ثواب ملے گا جو محض اللہ تعالیٰ کی رضاء کے لئے جہاد میں شریک ہو اور مال غنیمت کا حصول اس کا مقصود نہ ہو ۔

یہ حدیث شیئر کریں