جہاد میں اپنا مال واسباب خرچ کرنے کی فضیلت
راوی:
وعن خريم بن فاتك قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من أنفق نفقة في سبيل الله كتب له بسبعمائة ضعف " . رواه الترمذي والنسائي
(2/370)
3827 – [ 40 ] ( حسن )
وعن أبي أمامة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أفضل الصدقات ظل فسطاط في سبيل الله ومنحة خادم في سبيل الله أو طروقة فحل في سبيل الله " . رواه الترمذي
اور حضرت خریم ابن فاتک کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ کی راہ میں یعنی جہاد میں اپنے مال میں سے جو کچھ بھی خرچ کرے گا اس کے لئے سات سو گنا ثواب لکھا جائے گا ۔" (ترمذی)
تشریح :
اللہ کی راہ میں اپنے مال و اسباب کو خرچ کرنے کا جو ثواب ہے اس کا ادنیٰ درجہ یہاں ذکر کیا گیا ہے کہ جہاد میں خرچ کیا جانے والا مال اپنے مالک کو سات سو گنا ثواب کا حقدار کرے گا ویسے یہ اللہ تعالیٰ کی رضا پر موقوف ہے کہ وہ جس کو چاہئے گا اس سے بھی زیادہ ثواب عطا فرمائے گا ۔
اور حضرت ابوامامہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہترین صدقہ اس خیمہ کا سایہ ہے جو اللہ کی راہ میں یعنی کسی مجاہد یا حاجی اور یا طالب علم دین وغیرہ کو دیا جائے اور بہترین صدقہ وہ خادم ہے جو اللہ کی راہ میں (کلیۃً یا عاریۃً ) دیا جائے اور بہترین صدقہ اللہ کی راہ میں ایسی اونٹنی کا دینا ہے جو نر کی جفتی کے قابل ہو یعنی اللہ کی راہ میں ایسی اونٹنی کا دینا افضل ہے جو نر کے ساتھ جفتی کی عمر کو پہنچ گئی ہے تا کہ وہ سواروں کے کام آ سکے ۔" (ترمذی)