دین کی سربلندی کے لئے امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی نہ کوئی جماعت ہمیشہ برسر جہاد رہے گی
راوی:
عن عمران بن حصين قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا تزال طائفة من أمتي يقاتلون على الحق ظاهرين على من ناوأهم حتى يقاتل آخرهم المسيح الدجال " . رواه أبو داود
حضرت عمران ابن حصین کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کی کوئی نہ کوئی جماعت ہمیشہ حق کی حمایت وحفاظت کے لئے برسر جنگ رہے گی اور جو بھی شخص اس جماعت سے دشمنی کرے گا وہ اس پر غالب رہے گی ، یہاں تک کہ اس امت کے آخری لوگ مسیح دجال سے جنگ کریں گے ۔" (ابو داؤد)
تشریح :
اس ارشاد گرامی سے جہاں یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ امت کسی بھی زمانے میں ایسے سرفروشوں اور جانبازوں سے خالی نہیں رہے گی جو دین کی سربلندی حق کی حمایت وحفاظت اور ملت کے تحفظ کے لئے جان ومال کی قربانی پیش کریں گے اور دشمنان اسلام کا دعویٰ سرنگوں کریں گے وہیں یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ مجاہدین اسلام کے مقابلہ پر آنے والے کو آخر کار ہزمیت اور شکست کی رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا خواہ وہ کوئی فرد ہو یا کوئی جماعتی طاقت ہو سکتا ہے کہ وقت نزاکت اور حالات کی رفتار کسی مرحلہ پر مسلمانوں کے لئے بظاہر کسی پسپائی کا موقعہ پیدا کر دے لیکن آخر کار فتح وکامرانی مسلمانوں کا ہی نصیب بنے گی ۔
اس امت کے آخری لوگ سے : حضرت امام مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے تابعین کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو قرب قیامت میں دجال کے ذریات سے جنگ کریں گے ۔ اور آخر کار حضرت عیسیٰ اس کو فنا کے گھاٹ اتاریں گے ، دجال کے قتل کے بعد پھر کوئی جہاد نہیں ہوگا ۔ کیونکہ یا جوج ماجوج کے خلاف تو جہاد اس لئے نہیں ہوگا کہ ان سے جنگ کرنے کی طاقت کسی کو حاصل نہیں ہوگی اور جب اللہ تعالیٰ ان کو ہلاک کر دے گا تو پھر جب تک عیسی علیہ السلام اس دنیا میں موجود رہیں گے روئے زمین پر کوئی کافر باقی نہیں رہے گا آخر میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے بعد بعض لوگ کافر ہو جائیں گے اور اس وقت تمام مسلمان ایک پاکیزہ ہوا کے ذریعہ وفات پا جائیں گے اور دنیا میں صرف کافر ہی رہ جائیں گے اس طرح جب قیامت آئے گی تو اس وقت روئے زمین پر کوئی بھی اللہ کا نام لیوا باقی موجود نہیں ہوگا ۔ اس اعتبار سے بعض احادیث میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ (لا تزال طائفہ من امتی ظاہرین علی الحق حتی تقوم الساعۃ) یعنی میری امت کی کوئی نہ کوئی جماعت ہمیشہ حق کی حمایت وحفاظت کرتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت قائم ہو تو یہ قرب قیامت پر محمول ہے کہ قرب قیامت تک اس روئے زمین پر حق کی حفاظت کرنے والی کوئی نہ کوئی جماعت موجود رہے گی چنانچہ حق کی حمایت میں حق والوں کا آخری معرکہ دجال سے ہوگا اور دجال کا خروج علامات قیامت میں سے ہے ۔