شہداء کا مسکن فردوس اعلی ہے
راوی:
وعن أنس أن الربيع بنت البراء وهي أم حارثة بن سراقة أتت النبي صلى الله عليه و سلم فقالت : يا رسول الله ألا تحدثني عن حارثة وكان قتل يوم بدر أصابه سهم غرب فإن كان في الجنة صبرت وإن كان غير ذلك اجتهدت عليه في البكاء فقال : " يا أم حارثة إنها جنان في الجنة وإن ابنك أصاب الفردوس الأعلى " . رواه البخاري
اور حضرت انس کہتے ہیں کہ (میری پھوپھی ) حضرت ربیع بنت براء جو حضرت حارثہ بن سراقہ کی ماں ہیں (ایک دن ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں کہ (یا نبی اللہ ! کیا آپ مجھ سے میرے بیٹے کا حال بیان نہیں کریں گے اور حارثہ بدر کے دن (یعنی جنگ بدر میں ) شہید ہو گئے اور ان کو ایسا تیر لگا تھا جس کا چلانے والا معلوم نہ ہو کہ کون تھا اگر وہ جنت میں ہو تو میں صبر کروں اور اگر وہ کسی اور جگہ ہو تو میں رونے کی کوشش کروں ( یعنی خوب رؤوں جیسا کہ عورتوں کی عادت ہے )" آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " حارثہ کی ماں ! حقیقت یہ ہے کہ جنت میں بہت سے باغ ہیں اور تمہارا بیٹا فردوس اعلی میں پہنچا ہوا ہے (جو جنت کا سب سے اعلی درجہ ہے ) ۔" (بخاری)